۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان

حوزہ/ جبری گمشدگیاں قانون اور آئین کی خلاف ورزی ہیں ۔ جب قانون نافذ کرنے والے ہی قانون کو پامال کرتے ہیں تو اس سے تاثر یہ جاتا ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا راج ہے۔اگر انتہا پسند تکفیری بھی ایسا رویہ اختیارکریں اور قانون نافذ کرنے والے بھی قانون پر عمل نہ کریں جن کی ذمہ داری ہے توایسی صورت حال میں کس سے انصاف اور امن کی امید لگائی جائے؟۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرگودھا میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر نے تحصیل ساہیوال سے جبری لاپتہ ہونے والے سردار تنویر حیدر کے ورثاء اور علماء کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیاں قانون اور آئین کی خلاف ورزی ہیں ۔ جب قانون نافذ کرنے والے ہی قانون کو پامال کرتے ہیں تو اس سے تاثر یہ جاتا ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا راج ہے۔اگر انتہا پسند تکفیری بھی ایسا رویہ اختیارکریں اور قانون نافذ کرنے والے بھی قانون پر عمل نہ کریں جن کی ذمہ داری ہے توایسی صورت حال میں کس سے انصاف اور امن کی امید لگائی جائے؟مسلسل گمشدگیوں سے  شہریوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ گویا ملک میں قانون نام کی کوئی چیز وجود ہی نہیں رکھتی۔ جس فرد پر ذرابھی شک ہو یا جس سے آپ راضی نہیں ہیں بیلنس پالیسی کے نام پر اسے جبری طور پہ اغوا کرلیا جاتا ہے۔یہ انتہائی ظالمانہ عمل ہے جس سے ہرمحب وطن پاکستانی کا دل رنجیدہ ہے ۔ہم پاکستان  میں لاقانونیت کے حامی نہیں ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کوئٹہ میں سیکڑوں جنازے سٹرک پر رکھ کر پُرامن احتجاج کیا ۔ہم محب وطن شہری ہیں ۔ہمارا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ ہے کہ جبری طور پہ لاپتہ کیے جانے والے افراد کو فوری طور پہ بازیاب کروایا جائے ۔اگر وہ کسی بھی جرم میں ملوث ہیں تو عدالت اور قانون کے مطابق ان کو سزا دی جائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملت تشیع کے نوجوانوں کو پہلے فرقہ وارانہ تشدد کی بھینٹ چڑھایا گیا، اب مسنگ پرسنز کا مسئلہ اس سے بھی زیادہ سنگین ہوچکا ہے ۔لاپتہ شیعہ افراد کے لواحقین ہم سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارے عزیز کہاں ہیں۔ وہ دوہری اذیت کا شکار ہیں۔  ہم ہمیشہ سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ اگر لاپتہ کیےجانے والے افراد کسی جرم میں ملوث ہیں تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔   ہمارے  متعدد نوجوان عزیز لاپتہ کیےگئے ہیں۔  ہم مسنگ پرسنز کو فراموش نہیں کر سکتے، ہر قیمت پہ ہمیں یہ افراد چاہییں، انہیں رہا کیا جائے۔ ہم پورے ملک میں آواز اٹھائیں گے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ہم گزشتہ تین سال سے ایک ہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہمارے لاپتہ افراد کو فوری طور پہ بازیاب کروایا جائے اگر وہ کسی بھی جرم میں ملوث ہیں انہیں عدالت میں پیش کیا جائے ۔
 ہم آرمی چیف، چیف جسٹس اور وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تنویر حیدر سمیت تمام لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کروایا جائے۔  جب تک تمام لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کروایا جاتا ہماری پُرامن تحریک جاری رہے گی۔  ہم ملک کے گوش و کنار میں دھرنوں کا دائرہ وسیع کردیں گے اور ہرگز چین سے نہیں بیٹھیں گے۔  اس کے علاوہ بیرون ممالک میں محب وطن پاکستانی اس احتجاجی تحریک کے دائرہ کار کو بڑھاتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔اور جب تک آخری لاپتہ فرد واپس نہیں آجاتا ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .