ہفتہ 17 مئی 2025 - 21:01
پاکستان میں شیعہ جبری گمشدگی معاملہ: اظہر حسین کی ماں بیٹے کے انتظار میں دنیا سے رخصت

حوزہ/ پاکستان میں شیعہ جبری گمشدگی کا دردناک سلسلہ ایک اور دلخراش موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ آٹھ برس سے اپنے جبری لاپتہ بیٹے "اظہر حسین" کے انتظار میں بیٹھی ان کی ضعیف والدہ بالآخر 15 مئی کو رضائے الٰہی سے اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں شیعہ جبری گمشدگی کا دردناک سلسلہ ایک اور دلخراش موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ آٹھ برس سے اپنے جبری لاپتہ بیٹے "اظہر حسین" کے انتظار میں بیٹھی ان کی ضعیف والدہ بالآخر 15 مئی کو رضائے الٰہی سے اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔

مرحومہ کی نماز جنازہ 16 مئی 2025 بروز جمعہ، نماز مغرب کے بعد مسجد و امام بارگاہ شاہ کربلا رضویہ میں ادا کی گئی۔

اظہر حسین کے جبری لاپتہ ہونے کے بعد ان کی والدہ نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا، ہر عدالت، ہر ادارے سے فریاد کی، لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ ان کی آخری سانسیں بھی اپنے بیٹے کی راہ تکتے ہوئے بیت گئیں، مگر وہ لمحہ نہ آیا جب وہ اپنی ماں کو ایک بار دیکھ سکیں۔

اظہر حسین کی والدہ کا انتقال نہ صرف ایک خاندانی سانحہ ہے، بلکہ ریاستی جبر کے خلاف ایک زندہ گواہی بھی ہے۔ ان کا جرم صرف اتنا تھا کہ وہ ایک ماں تھیں، جو اپنے بیٹے کی واپسی کی دعا مانگتی رہیں۔

یہ امر قابل افسوس ہے کہ اظہر حسین کو جبری طور پر لاپتہ کرنے والے عناصر پر نہ کوئی گرفت ہوئی، نہ ہی انہیں ماں کی آہوں اور دعاؤں کا خوف ہوا۔ یہ ظلم آئین پاکستان، انسانی حقوق اور اسلامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ کسی شہری کو جبری طور پر لاپتہ کرنا، عدالت میں پیش نہ کرنا، اور اس کے اہل خانہ کو معلومات سے محروم رکھنا ایک سنگین جرم ہے، جو نہ صرف قانون بلکہ انسانیت کے بھی منافی ہے۔ ایسے عناصر اور ادارے جو خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، آئین پاکستان سے کھلی بغاوت کے مرتکب ہیں۔

شیعہ لاپتہ افراد کے لیے سرگرم تنظیمیں اور انسانی حقوق کے کارکنان اس واقعے کو ظلم کے خلاف ایک اور ناقابلِ فراموش مثال قرار دے رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ: 1. جبری لاپتہ افراد کو فی الفور منظرِ عام پر لایا جائے۔ 2. ان کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔ 3. ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha