حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دو ماہ سے لاپتہ ایڈووکیٹ یافث نوید ہاشمی کی بازیابی کیلئے لاہور پریس کلب تا گورنر ہاوس تک سول سوسائٹی کنیزان زینب کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔احتجاجی ریلی میں بچوں اور خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی جبکہ مظاہرین نے منہ اور آنکھوں پر سیاہ پٹیاں اور ہاتھوں پر علامتی ہتھکڑیاں پہن کر جبری گمشدگیوں کیخلاف مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر علامہ اسد نقوی کا کہنا تھا پاکستان میں جبری گمشدگی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، ہم ایسے ملک کے باشندے ہیں جہاں ادارے بھی ہیں اور قانون بھی لیکن بدقسمتی سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تھم نہیں رہا
۔ انہوں نے شیعہ مسنگ پرسن کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کہاں کا انصاف ہے، یہ کس قانون کی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ جس ادارے کا جب جی چاہے کسی کو بھی اٹھا کر لے جائے اور نہ عدالتوں میں پیش کیا جائے اور نہ ہی اہل خانہ کو اس کی خیریت سے آگاہ کیا جائے، یہ اختیارات کا ناجائزاستعمال اور بنیادی انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ظہیر الدین بابر، ایڈووکیٹ یافث ہاشمی سمیت دیگر تمام لاپتہ شیعہ جوانوں نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے اور سزا دی جائے،
پاکستان میں لاپتہ افراد کے ورثاء پریشان ہیں، ہم اس غیر آئینی قدم کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے اور ہر فورم سے اس غیر انسانی فعل کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور جبری طور پر لاپتہ کئے جانے تمام افراد کی بازیابی کروا کر ہی دم لیں گے۔
علامہ شبیر بخاری کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کا یہ اقدام بنیادی انسانی حقوق کے منافی اور آئین پاکستان سے روگردانی ہے۔ ملت تشیع کے نوجوانوں نے ہمیشہ حب الوطنی کا مظاہرہ کیا اور قانون و آئین کی پاسداری کی ہے۔ سزا و انصاف کا فیصلہ کرنا عدلیہ کا کام ہے۔ ملک کے کسی بھی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ عدالت کے سامنے پیش کیے بغیر کسی بھی شہری کو اس طرح حراست میں رکھے۔ اس موقع پر علی مہدی کا کہنا تھا کہ نوجوانوں اور علما کی جبری گمشدگیاں قانون و انصاف کی بدترین پامالی اور قابل مذمت ہیں۔ ریاستی اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ جبری لاپتا افراد کو عدالتوں میں پیش کریں۔
مظاہرین نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر اعظم عمران خان اور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کی اس پامالی کا فوری نوٹس لیا جائے اور یافث نوید ہاشمی سمیت ملت کے تشیع پاکستان کے جبری گمشدہ نوجوانوں کی فوری بازیابی کے احکامات صادر کیے جائیں.
مظاہرین نے پلے کارڈ اور احتجاجی بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جس پر جبری گمشدگیوں کیخلاف نعرے درج تھے۔