۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
بلقیس بانو

حوزہ/ ہندوستان کی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور ان کے اہل خانہ کے قتل میں ملوث 11 مجرموں کی سزاؤں کو معاف کرنےاور قبل از وقت رہائی کے فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور ان کے اہل خانہ کے قتل میں ملوث 11 مجرموں کی سزاؤں کو معاف کرنےاور قبل از وقت رہائی کے فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ گجرات حکومت کو سزا معافی کرنے اور کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے، سپریم کورٹ نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت اس معاملے میں زیادہ مناسب ہے، جسٹس بی وی ناگارتھنا اور اجل بھویان نے کہا کہ گجرات حکومت نے مئی 2022 میں مجرموں کو معافی دے کر حقائق کو نظر انداز کیا تھا، تمام مجرموں کو دو ہفتوں کے اندر جیل انتظامیہ کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گجرات میں 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے مجرموں کی بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، گجرات حکومت نے ان مجرموں کو 2022 میں ان کی سزا میں معافی دیتے ہوئے رہا کیا تھا، درخواست کی سماعت کے بعد جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس اجل بھویان کی سپریم کورٹ بنچ نے گزشتہ سال 12 اکتوبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

درخواستوں میں بلقیس بانو سمیت 11 مجرموں کو معافی دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا، جنہیں متعدد قتل اور اجتماعی عصمت دری کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

گجرات حکومت نے 2022 میں یوم آزادی کے موقع پر عمر قید کی سزا پانے والے تمام 11 مجرموں کو رہا کر دیا تھا، اس کے بعد پورے ملک میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہو گی، بی جے پی لیڈروں نے بھی اس رہائی کا جشن منایا۔

2008 میں ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، بمبئی ہائی کورٹ نے بھی اس سزا کو منظور کیا تھا، سی بی آئی عدالت کا فیصلہ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے لیا گیا کہ بلقیس نے سماعت کے دوران تمام ملزمین کی شناخت کر لی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر ان کے جاننے والے لوگ تھے،عدالت نے استغاثہ کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلقیس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی اور پھر اسے بے دردی سے مارا پیٹا گیا اور احمد آباد سے 270 کلومیٹر دور رندھیک پور گاؤں میں چھوڑ دیا گیا، جس کے بعد گجرات حکومت کے ان خوفناک مجرموں کو رہا کرنے کے فیصلے پر تنقید کی گئی، کچھ سیاسی جماعتوں، سماجی کارکنوں اور صحافیوں نے اس فیصلے پر سوالات اٹھائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .