۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
پل حادثہ ریاست گجرات

حوزہ,آج جہاں نفرت کا بول بالا ہے، بعض شدت پسند عناصر ہمیں توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں ہمیں اس تناؤ بھرے ماحول میں انسانیت کی عظیم ترین مثال دکھنے کو ملتی ہے، یہی تو ہندوستان کی خوبصورتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ریاست گجرات کے شہر موربی سے جہاں پل ٹوٹنے اور متعدد افراد کے ہلاک ہونے کی دل دہلا دینے والی خبریں آئیں وہیں ہندو مسلم بھائی چارے کی ایک انوکھی اور منفرد مثال سامنے آئی ہے۔ جب کہ دو مسلمانوں نے بہت سارے متاثرہ افراد کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

آپ کو بتادیں دو فرشتے! جی ہاں توفیق بھائی اور حسین پٹھان فرشتے ہی تو ہیں جنہوں نے لوگوں کی زندگیاں بچائی ہیں۔ توفیق بھائی نے 35 زخمی افراد کو اسپتال پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تو وہیں۔تیراک حسین پٹھان نے 50 لوگوں کو ڈوبنے سے بچایا۔

آج جہاں نفرت کا بول بالا ہے، بعض شدت پسند عناصر ہمیں توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں ہمیں اس تناؤ بھرے ماحول میں انسانیت کی عظیم ترین مثال دکھنے کو ملتی ہے، یہی تو ہندوستان کی خوبصورتی ہے، اور یہی تو ہماری گنگا جمنی تہذیب کی عظیم روایت ہے، جس کو اکثریت برقرار رکھے ہوئے ہے۔

اس کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر ان دونوں بہادر نوجوانوں کی تعریف ہو رہی ہے، مختلف تنظیموں اور انفرادی طور پر لوگوں نے ان کی تعریف کی صحافی وسیم اکرم مذکورہ دونوں بہادر مسلمان کے متعلق ٹوئٹ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ گجراتی زبان کے اخبارات میں دونوں ہیرو کے چرچے ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور دیگر افراد بھی الگ الگ طریقے سے شیئر کررہے ہیں۔ الگ الگ لوگ اور تنظیموں نے ٹویٹر پر تعریف کرنی شروع کی ہے۔ مثلاً ظفر سیفی نے لکھا کہ توفیق ، راجو اور حسین پٹھان نے تقریباً200 لوگوں کی جان بچائی ہے۔

خیال رہے کہ 30 اکتوبر کی شام 6.30 بجے کے قریب کیبل پل گرنے سے 145 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اور حیرت کی بات یہ کہ پل کی مرمت صرف چار دن پہلے ہوئی تھی۔

انتظامیہ نے پل کے نقل و حمل کا سرٹیفکٹ نہیں دیا تھا۔اس کے باوجود کمپنی نے پل کھول دیا۔ لیکن، پل پر جانے کے لیے سیاحوں کو ٹکٹ فروخت کیے جا رہے تھے اور ٹکٹ مقررہ قیمت سے کہیں زیادہ دئیے جا رہے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .