حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ کی 33ویں برسی کی مناسبت سے انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم میرگنڈ بڈگام میں اتحاد بین المذہب کانفرنس منعقد ہوئی کانفرنس میں مختلف مذاہب سے وابستہ معزز اور ذمہ دار شخصیات نے شرکت کی۔
ہندوستان میں نمائندہ ولی فقیہ حجت الاسلام والمسلمین مھدی مھدوی پور کا ایک مکتوب بھی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے موصول ہوا، جن معززین نے اتحاد بین المذاہب کی اہمیت ضرورت اور افادیت کے حوالے سے اظہار خیال کیا ان میں مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام ، مولانا سید شمس الرحمان ،مولانا خورشید قانونگو، میرواعظ وسطی کشمیر مولوی لطیف ،حجت الاسلام والمسلمین شیخ عبدالمجید نمائندہ امام خمینی میموریل ٹرسٹ کرگل، سجاد حسین کرگلی نامور سماجی کارکن ،شیخ ابن الحسن عملوی اعظم گڑھ سرپرست حسن اسلامک ریسیرچ سینٹر ،جناب ڈپٹی سنگھ پرچارک شری گورودوارہ پربندھک کمیٹی امرتسر صاحب،ستپال سنگھ پرزیڈنٹ ڈسٹرکٹ گورودوارا کمیٹی بڈگام، سنجے صراف نامور شخصیت پنڈت برادری ،محترم پاسٹر پال عیسائی مذہبی رہنما ،تسوان رنزینگ بدھ مذہبی رہنما ،ڈاکٹر جان فلپس عیسائی مذہبی رہنماشامل ہیں جبکہ علامہ شیخ محمد حسن جعفری امام جمعہ جامع مسجد اسکردواور رویندر پنڈتا چیئرمین سیو شاردا کمیٹی کے پیغامات کانفرنس میں پڑھ کر سنائے گئے۔
کانفرنس کی نظامات حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی نے کی مقررین نے مذہبی منافرت کو عالم بشریت کے لئے سب سے بڑا چلینج قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ دنیا کے تمام مذاہب کی بنیادی تعلیمات انسانیت اور انسانی اقدار کی پاسداری کرنا سکھاتی ہیں، کوئی بھی مذہب انسانوں کے درمیان نفرت کا روا دار نہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ مذاہب کے اس مشترکہ نصب العین کو بالائے طاق رکھ کر اعتقادی اختلافات کو ہر دور میں ترجیح دی گئی جس سے ہمیشہ عالمی امن انسانی اخوت اور انسانی اقدار کو زبردست نقصان پہنچا۔
مقررین نے کہا کہ مذاہب کے درمیان رقابتوں کی راہ و روش کے تباہ کن نتائج تاریخ کے ان مٹ باب بن چکے ہیں جن سے عبرت حاصل کرکے دنیائے انسانیت کو اتحاد بین المذاہب کے لئے سنجیدگی سے مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ کرہ ارض تمام انسانوں کے لئے ایک محفوظ جگہ بن سکے۔
مقررین نے مظفر آباد شاردا پیٹھ مندر کو عقیدت مندوں کے لئے کھولنے کا بھی مطالبہ کیا انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بانی انقلاب حضرت امام خمینی ؒ کی طرف سے اتحاد بین المذاہب کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی ؒ ادیان عالم کے احترام اور تقدس کے قائل تھے اور چاہتے تھے کہ تمام مذاہب کے اکابرین کے درمیان انسانی اخوت کی بنیاد پر رابطے استوار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ مہذب اور ترقی یافتہ دنیا میں مذہب کے نام پر نفرت اور تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں، اس موقعہ پر آغا صاحب نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ اور دیگر دینی سرگرمیوں پر مسلسل پابندی کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یہ مطالبہ دہرایا کہ وادی کے اس قدیم تبلیغی مرکز میں روز مرہ کی دینی سرگرمیاں بحال کرنےکے لئے قدغن ختم کرے۔
کانفرنس کے اختتام پر ایک قرار داد پاس کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ یہ کانفرنس بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒکو ان کے یوم وصال پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور امام خمینی ؒکے نصب العین سے وفاداری کا تجدید عہد کرتی ہے یہ اجتماع دور حاضر کے انتہائی سنگین، پرآشوب حالات، مذہبی منافرت، تشدد اور انسانیت سوز کاروائیوں اور بے گناہ و معصوم لوگوں کی قتل و غارت پر شدید فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کے رجحانات کی پر زور مذمت کرتا ہے۔
یہ اجتماع تمام مذہب کے پیروکاروں سے انسانیت کے نام پر دردمندانہ اپیل کرتا ہے کہ ہم سب ایک آدم کی اولاد ہیں اور انسانیت کا رشتہ ہی سب سے بڑا رشتہ ہےاس لئے ہمیں موجودہ تکلیف دہ حالات کے تناظر میں انسانیت، محبت، مذہبی رواداری، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے عظیم پیغام کو عام کرنے کے لئے تجدید عہد کرنا چاہئے یہ اجتماع اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وادی کشمیر میں صدیوں سے قائم فرقہ وارانہ بھائی چارے اور اتحاد بین المذاہب کو قائم و دائم رکھنے کے لئے مشترکہ اور متحدہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔