حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی قیدیوں کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدی احمد ابو علی کو اسرائیلی جیل کے اندر شہید کر دیا گیا، تنظیم کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدی کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود اسرائیلی جیل حکام نے اسے طبی امداد فراہم نہیں کی اور اسے جب اسپتال لے گئے تو پتہ چلا کہ وہ پہلے ہی دم توڑ چکا تھا۔
صوبہ الخلیل کے جنوب کا رہائشی ابو علی 2012 سے اسرائیل کی جیل میں بند تھا، اسے بارہ سال قید کی سزا سنائی گئی جس میں وہ دس سال پہلے ہی گزار چکے تھے اور دو سال باقی تھے۔
قیدیوں کے لئے کام کرنے والی انجمن کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ابو علی کو قتل کیا ہے اور یہ قتل کا واضح کیس ہے۔
ابو علی حالیہ برسوں میں کئی بیماریوں میں مبتلا تھے، وہ دل کے مریض بھی تھے اور شوگر کے مرض میں بھی مبتلا تھے۔ اس دوران جیل انتظامیہ نے ان کے کیس میں جان بوجھ کر غفلت برتی جس کے نتیجے میں وہ جان کی بازی ہار گیا، ابی علی کی عمر 48 سال تھی۔
ابو علی کی موت کے بعد 1967 سے اسرائیلی جیلوں میں قتل ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد 235 ہو گئی ہے۔