۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے کہا کہ کسی بھی حکومتی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر ان کی زندگی کا قیمتی ترین حصہ خفیہ عقوبت خانوں کی نذر کریں۔ اس غیر آئینی اقدام کے خلاف کبھی خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری  نےکہا ہے کہ ملک میں لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لئے شروع ہونے والی ہر تحریک کی حمایت کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومتی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر ان کی زندگی کا قیمتی ترین حصہ خفیہ عقوبت خانوں کی نذر کریں۔ اس غیر آئینی اقدام کے خلاف کبھی خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہم ملک میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ اپنے اس موقف سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

مزید کہا کہ لاپتہ نوجوانوں کو آئین و قانون کے مطابق عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔جو لوگ قصوروار ہیں انہیں  قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔بے گناہ لوگوں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نا قابل برداشت ہے۔

سربراہ مجلس وحدت المسلمین نے بیان کیا کہ ہم نے حکومت عدلیہ اور سیکورٹی کے اداروں سمیت ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کی ہے،جبری گمشدگی انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی ہے۔ اس ظلم و زیادتی پر حکومتی اداروں کا غیر سنجیدہ ردعمل ہمارے اضطراب میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔لا پتا افراد کے اہل خانہ کی جانب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے تمام  مطالبات کی مکمل حمایت کی جائے گی۔ 2اپریل کو کراچی کے دھرنے میں مجلسِ وحدت مسلمین بھرپور شرکت کرے گی۔جب تک ہمارے لاپتہ پاکستانی بیٹوں کو عدالتوں کے سامنے پیش نہیں کیا جاتا یا ان کے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کرائی جاتی تب تک ہم سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ ایک جمہوری ریاست ایسے آمرانہ طرز عمل کی متحمل نہیں ہو سکتی۔مقتدر اداروں نے اگر اپنی نیک نامی برقرار رکھنی ہے تو  آئینی حدود و قیود کو مقدم رکھیں۔ کسی بھی شہری کی جبری گمشدگی آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔  محض شک کی بنیاد پر شیعہ عزاداروں کو لاپتہ کرنا قانون و انصاف کا قتل ہے۔عدلیہ کو اس غیر آئینی اقدام اورلاقانونیت کا نوٹس لینا چاہئے۔شیعہ قوم کو دیوار سے لگانے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .