۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ سربراہ امتِ واحدہ پاکستان کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز کا معاملہ انتہائی سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انکے خانوادے اپنے گمشدہ پیاروں کے منتظر ہیں۔ وہ بےگناہ ہیں، ہمیں انکا ساتھ دینا چاہیئے۔ وہ اُسوقت تک بےگناہ ہیں، جب تک کوئی پاکستانی معتبر عدالت انہیں مروجہ قانون کے مطابق اور بغیر کسی دباؤ کے مجرم قرار نہ دے۔ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ انکو مجرم بنا کر انکی لاشیں انکے گھروں پر بھیج دے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی جانب سے آج ملک بھر میں مسنگ پرسنز کی بازیابی کے لئے باقاعدہ احتجاج کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس حوالہ سے امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ہم سب کو اس معاملہ کے حل کے لئے مسنگ پرسنز کے خانوادوں کا بھرپور ساتھ دینا چاہیئے۔ پاکستان اسلامی جمہوریہ ہے اور اس نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں جمہوری نظام ہے۔ جمہوریت کا جو تصور دنیا میں رائج ہے، اس کے مطابق ایک ایسا معاشرہ جہاں قانون کی حاکمیت ہونی چاہیئے اور ہر انسان کو شخصی آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہونا چاہیئے۔ تمام اداروں کو اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے فرائض کی انجام دہی کرنی چاہیئے، لیکن ایک عرصہ سے دیکھنے میں آرہا ہے کہ پاکستان میں بےگناہ انسانوں کو اُٹھا لیا جاتا ہے، غائب کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ والدین ان کی راہ تکتے تکتے یا تو بینائی سے محروم ہو جاتے ہیں یا دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ لیکن ان بچوں کو اُٹھانے والے ظالموں کو رحم نہیں آتا اور نہ وہ انسانیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ نتیجتاً کچھ لوگ مر جاتے ہیں، کچھ رہا کر دیئے جاتے ہیں لیکن نیم مردہ حالت میں۔ کچھ کو مار کر پھینک دیا جاتا ہے اور کچھ کو پیسے بٹور کر اور ان کے بینک اکاؤنٹس خالی کرا دیئے جاتے ہیں، یا پھر ان کی گاڑیاں چھین کر کسی کیس میں ملوث کرکے پولیس کے حوالہ کر دیا جاتا ہے۔ اس قسم کی شکایتیں مسلسل ہیں اور یہ سب انسانیت، قانون پسندی یا جمہوریت نہیں بلکہ فرعونیت، ظلم، ابوجہل کی صفات اور یزیدیت ہے۔ یہ حب الوطنی کی آڑ میں ملک دشمنی ہے۔

مزید بیان کیا کہ کوئی بھی محبِ وطن اور ذی شعور پاکستانی یہ نہیں چاہتا کہ مجرم کی پکڑ نہ ہو۔اگر کوئی مجرم ہے تو اسے عدالتوں میں تمام شواہد کے ساتھ پیش کیا جائے اور جرم ثابت ہونے پر سزا بھی دی جائے۔ اگر یہ مطالبہ کیا جائے تو جواب آتا ہے کہ ہماری عدالتیں مجرموں کو سزا نہیں دیتیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کا نظام کرپٹ اور ریاستی ڈھانچہ دیمک زدہ ہے، لہذا اس کی اصلاح کیجئے۔ اس طرح بےگناہ جوانوں کو اُٹھایا جانا قابلِ قبول نہیں۔ اس سے معاشرہ کی اصلاح ہوگی اور نہ ہی ملک پُرامن ہوگا اور نہ اس سے بائیس کروڑ عوام کو فائدہ ہوگا، سوائے چند بلیک میلرز کے۔

سربراہ امت واحدہ پاکستان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مسنگ پرسنز کا معاملہ انتہائی سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کے خانوادے اپنے گمشدہ پیاروں کے منتظر ہیں۔ وہ بےگناہ ہیں، ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیئے۔ وہ اُس وقت تک بےگناہ ہیں، جب تک کوئی پاکستانی معتبر عدالت انہیں مروجہ قانون کے مطابق اور بغیر کسی دباؤ کے مجرم قرار نہ دے۔ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ ان کو مجرم بناکر ان کی لاشیں ان کے گھروں پر بھیج دے۔ اس مسئلہ کو دانشمندی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا ریاستِ پاکستان سے مطالبہ ہے کہ تمام بےگناہ افراد کو فوری اور بغیر کسی شرط کے رہا کیا جائے۔ اگر کسی پرشک ہے اور اس کے خلاف ثبوت ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے، ورنہ یہ بےچینی اور اضطراب پھیلتا چلا جائے گا اور یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .