حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زایونسٹ کنڑولڈ عالمی میڈیا کے پھیلائے گئے اس تاثر کے بر خلاف عرب ممالک کی اکثریت اب بھی اسرائیل کو غاصب اور ناجائز ریاست سمجھتی ہے جس کا رسمی اظہار کویت کی پارلیمنٹ اور عمان کی شاہی کونسل کی حالیہ اسرائیل مخالف قراردادوں میں واضح طور پر کیا جاچکا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق، سلطنت عمان کی کونسل نے صہیونی حکومت کے خلاف پابندیوں سے متعلق شاہی فرمان میں ترمیم کی تجویز کی منظوری دی ہے۔ اس ترمیم میں صہیونی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے ثقافتی اور اقتصادی تعاون کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
عمان کی شاہی کونسل کی اسرائیل مخالف قراداد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عمان نے مغربی ایشیا کے تیزی سے بدلتے حالات کے پیش نظر یہ محسوس کیا ہے کہ اسرائیل کی اس خطے کے مستقبل میں کوئی جگہ نہیں ہے لہذا غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات قائم کرنا جہاں عمان کے قومی مفادات کے لیے نقصان دہ ہے وہیں مظلوم فلسطینی عوام اور شہداء کے خون کے ساتھ خیانت بھی ہے اور یہ بات قطر ورلڈ کپ میں ثابت ہوچکی ہے کہ عالمی رائے عامہ اور خاص طور پر عرب عوام، بعض شاہی حکومتوں (جو رائے عامہ کی پرواہ نہیں کرتیں) کے برعکس صہیونی حکومت سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کویت کے بعد عمان کی شاہی کونسل کے اسرئیل سے بائیکاٹ کے اس جرات مندانہ فیصلے سے جہاں مقبوضہ فلسطین کے مظلوم عوام کی مزاحمت اور استقامت کو حوصلہ اور طاقت ملی ہے وہیں اسرائیل سے پینگیں بڑھانے والی شاہی حکومتوں کی بزدلی اور خیانت بھی عیاں ہوگئی ہے۔