۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
کلب جواد

حوزہ/مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے اپنے بیان میں کہاکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ڈیل آف دی سینچری کے نفاذ کا اعلان کرکے مشرق وسطیٰ میں نئی جنگ کا اعلان کردیاہے ۔یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے استحکام کے لئے پیش کیا گیاہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لکھنؤ یکم فروری: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ ’ڈیل آف دی سینچری ‘ کے نفاذ کے اعلان کے بعد مولانا سید کلب جواد نقوی نے امریکہ کے اس ظالمانہ اقدام کی مذمت کی ۔مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری نے اپنے بیان میں کہاکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ڈیل آف دی سینچری کے نفاذ کا اعلان کرکےمشرق وسطیٰ میں نئی جنگ کا اعلان کردیاہے ۔یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے استحکام کے لئے پیش کیا گیاہے ۔چونکہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا زوال ہوچکاہے لہذااب امریکہ اس منصوبہ کے ذریعہ اسرائیل کو مشرق وسطیٰ پر تھوپنا چاہتاہے۔ایران سے مل رہی شکست ِمسلسل سے اس کے حواس باختہ ہیں اور وہ عالم اسلام کے خلاف نئی منصوبہ بندی میں مصروف ہے ،ڈیل آف دی سینچری اس راہ میں ایک بڑا قدم ہے۔
مولانانے کہاکہ یہ ڈیل در اصل فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کردینے کے مترادف ہے ۔امریکی صدر اپنے داماد جارڈکشنز کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں ہیں ۔ وہ فلسطین اور مسلمانوں کے قبلۂ اول کو نیلام کردینا چاہتے ہیں ۔مولانانے کہااس ڈیل کے نفاذ کے بعد فلسطینیوں کو ان کی زمین سے محروم کردیاجائے گا۔ بیت المقدس کو اسرائیل کا پایۂ تخت تسلیم کرلیا گیاہےجبکہ اسرائیل پہلے ہی اپنا دارلحکومت یروشلم منتقل کرچکاہے۔اس منصوبے کےتحت فلسطینیوں کو اپنے دفاع کا بھی حق حاصل نہیں ہوگا ۔انکی فوج اور پولیس پر بھی اسرائیل کا تسلط ہوگا ۔انہیں اپنے دفاع کے لئے اسرائیل سے مدد مانگنی پڑے گی اور اس کے لئے انہیں دفاعی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔انکی میونسپلٹی اسرائیلی میونسپلٹی کی اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکے گی ۔یعنی فلسطینی ہر کام کے لئے اسرائیل کے محتاج ہوجائیں گے ۔مولانانے کہاکہ اس ڈیل میں دنیا کے بڑے ممالک منجملہ چین ،کناڈا ،یوروپی یونین ،آسٹریلیا اور دیگر ممالک اسرائیل اور امریکہ کی مدد کررہے ہیں۔دنیا کا ایک بڑا حصہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ اکثر اسلامی ملک بھی فلسطین کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ہم ایسے نام نہاد اسلامی ممالک کی مذمت کرتے ہیں اور مسلمانوں کو ان سے ہوشیار رہنے کی ہدایت دیتے ہیں۔
مولانانے اس ڈیل پر سعودی عرب کی حمایت کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب نے ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہونچانے میں امریکہ اور اسرائیل کی بھرپور مدد کی ہے ۔سعودی عرب کا یہ کہنا ’کہ اگر کسی کو اس ڈیل پر اعتراض ہے تو وہ امریکی سرپرستی میں مذاکرات کرکے اس مسئلے کو حل کرے‘،مضحکہ خیز اور قابل مذمت بیان ہے۔سعودی عرب اور اس کے حلیف ممالک فلسطین اور قبلۂ اول کو تباہ و برباد کرنے میں امریکہ کی مدد کررہے ہیں ۔اب مسلمانوں کو ان کی حقیقت کو سمجھ لینا چاہئے ۔مولانانے کہاکہ ہم امریکی صدر کے اس منصوبے کی مذمت کرتے ہیں اور جہاں تک ممکن ہوگا ہم اس کی مخالفت کرتے رہیں گے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .