حوزہ نیوز ایجنسیl
فکر و خیال: ندیم سرسوی
آسماں سے برستی ہوئی آگ سے میرا گھر جل چکا
اپنے چہرے پہ اپنی ہی ماں کا میں تازہ لہو مل چکا
میرے بھائی بہن خوں میں لت پت پڑے ہیں مرے سامنے
اور ادھر
لاش ملبے کے نیچے دبی ہے مرے باپ کی
کیسے روؤں بھلا؟!
کیسے ماتم کروں؟!
میں پریشان ہوں
سوگواری کے آداب دل کو سکھاتے ہوئے رو پڑوں؟!
اپنا غم دوسروں کو سناتے ہوئے رو پڑوں؟!
ماں کی میت کلیجے سے اپنے لگاتے ہوئے رو پڑوں؟!
باپ بھائی بہن کے جنازے پہ خود کو گراتے ہوئے رو پڑوں؟!
کیسے روؤں بھلا ؟!
کیسے ماتم کروں؟!
میں پریشان ہوں۔
مجھ کو معلوم ہے اتنے غم مجھ سے ہرگز سنبھالے نہیں جائیں
عمر کم ہے میری
دکھ بڑے ہیں مجھے
میں بھی مر جاؤں گا۔