حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدیر الاسوه فاؤنڈیشن سیتاپور حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید حمید الحسن زیدی نے کہا کہ خداوند عالم نےجس طرح ہر انسان سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدل و انصاف سے کام لے اور کائنات کی کسی مخلوق پر ذرہ برابر ظلم نہ کرےاسی طرح اس کا مطالبہ یہ بھی ہےکہ کوئی انسان کسی بھی مخلوق کا ناحق ظلم برداشت نہ کرے ۔
اگر وقتی طور پر حق کی حمایت میں حالات کے پیش نظر ظلم برداشت بھی کرنا پڑے تب بھی اس کے خلاف کسی نہ کسی صورت میں صدائے احتجاج ضرور بلند کرے۔چنانچہ تاریخ شاہد ہے کہ جب اللہ والوں پر کوئی ظلم ہوا تو خاموشی اور بے بسی سے ظلم برداشت کرنے کے بجائے ڈٹ کر دفاع کیا اورکبھی اگر حالات کی مجبوری کی بنا پر ظلم و ستم کا نشانہ بننابھی پڑا تب بھی کسی نہ کسی صورت میں اس کے خلاف صدائے احتجاج ضرور بلند کرتےرہے۔کائنات کےا ٓغاز میں اگر ہابیل قابیل کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے تو جناب آدم ؑ نے گریہ کی صورت میں احتجاج کیا ۔
جناب نوح ؑ پر ان کی قوم نے ظلم وستم کیا تو دعا کی صورت میں ہی صحیح احتجاج کر کے عذاب الٰہی میں مبتلا کرادیا ۔جناب ابراہیم ؑ بتوں کو توڑنے سے لے کر دیگر اقدامات کے ذریعہ ہمیشہ نمرود کے مظالم کے خلاف احتجاج کرتے رہے ،فرعون نے بنی اسرائیل کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا تو جناب موسیٰ ؑ نے اپنے بھائی ہارون کے ساتھ مل کر اس کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی اور پھر آخر کار فرعون خود اپنے مظالم سمیت دریائے نیل میں ڈوب گیا ۔جناب یحیٰ ؑ ظلم و ستم کا نشانہ بن کر شہید ہوئے تو زمین شہادت نے خون تازہ اگل کر احتجاج کیا ۔کفار قریش نے بت پرستی ،بد دیانتی ،قتل و خون ریزی کے ذریعہ جب خود اپنے اوپر ظلم کیا تو رسول اعظم ؐ رحمت مجسم نے ان کے ظلم کے خاتمہ کے لئے کلمہ توحید بلند کیا پھر کلمہ توحید بلند کرنے کے نتیجہ میں جب ظلم و ستم اس حد تک بڑھ گیا کہ جان کے لالے پڑ گئے اوراپنا عزیز وطن چھوڑ کر مدینہ ہجرت کرنا پڑی تو وہاں اپنے دین کی تبلیغ کے ساتھ ہمیشہ کفار کے مظالم کے خلاف احتجاج کرتے رہے ۔جنگ بدر سے پہلے ابو سفیان کے لشکر پر حملہ ظلم کے خلاف آپ کے احتجاجات کی بہترین نشانی ہے، پیغمبر اسلام کے حکم سے مولائے کائنات کے ذریعہ میدان منیٰ میں سورہ برأت کی تلاوت کے ذریعہ کفار سے اظہار بیزاری بھی اس بات کی دلیل ہے کہ ظلم و ستم کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔اس کے بعد پیغمبر اسلام ؐ کی وفات کے موقعہ پر آپ کی تجہیز و تکفین میں مصروفیت کے بعد جب مولائے کائنات حضرت علی ؑ کو ان کے حق خلافت سے محروم کر دیا گیا تو آپ نے بار بار ان نام نہاد مسلمانوں کے خلاف احتجاج کیا جنہوں نے آپ پر ظلم کر کے آپ کا حق خلافت غصب کیا تھا ۔
صدیقۂ طاہرہ سلام الله عليها
کا دربارخلافت میں دعویٰ فدک پیش کرنا اور پھر مفصل خطبہ دیکر پورے دربار کو للکارنا ظلم وستم کے خلاف احتجاج ہی تھا۔
امام حسن ؑ کا صلح کے شرائط کی صورت میں اور پھراس کے بعد وقتاً فوقتاً اپنے خطاب کے ذریعہ حکام وقت کے خلاف احتجاج آج بھی تاریخ میں ثبت ہے۔
امام حسین ؑ کا واقعہ کربلا میں اپنے جانثاروں کی قربانی پیش کرنا بھی ظلم کو بے نقاب کرنے کا ذریعہ تھا پھر واقعہ کربلا کے بعد امام زین العابدین ؑ اور جناب زینب ؑ کے ذریعہ کربلا سے کوفے اور کوفے سے شام تک مسلسل ظلم و ستم کےخلاف احتجاجات اس بات کی دلیل ہیں کہ ظلم سہ کرخاموش ہوجاناکسی طور پرمناسب نہیں ہے ۔
رہبران دین مذہب کی یہ روش ہم سب کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ کبھی بھی بے جا ظلم نہ سہیں اور اگر ظلم سہنا بھی پڑے تو دشمن کے مظالم کے خلاف احتجاج ضرور کریں جیسا کہ شہیدان کربلا کی عزا داری بھی ظلم یزیدی کے خلاف احتجاج ہے۔اسلام اور مسلمان ہمیشہ ہی ظلم و ستم کا نشانہ بنتے رہے ہیں چنانچہ اس دور میں بھی اسلام دشمن طاقتیں مختلف ترکیبوں سے اسلام اور مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہیں ۔
اس سلسلہ میں ہر روز نت نئے طریقوں سے دنیا کی مستضعف عوام کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے اورمظلوم کی حمایت میں اٹھنے والی ہرآوازکودبانےاور آوازاٹھانےوالوں کوراستےسےہٹانےکی کوششیں ہوتی ہیں
گذشتہ صدیوں میں برطانوی سامراج کے زوال لیکن اسکی فتنہ انگیزیوں نے جو سیاہ اثرات چھوڑے ان کاایک نتیجہ غاصب اسرائیل کاناپاک وجودہے برطانیہ کے بعد ابھرنے والی اس سے زیادہ خونخوار سفاک اور ظالم اپنے کو سپر پاور سمجھنے والی امریکی حکومت نے پوری دنیا پر مظالم کا قہر برسانے کے ساتھ ساتھ مظلوم فلسطینوں کے خلاف اسرائیل کے مظالم کی بھرپور حمایت کی اور ہر اس آواز سے دشمنی کی جو مظلوموں کے حق میں اٹھ سکتی تھی چنانچہ غاصب اسرائیل کی پٹھو شاہ ایران کی حکومت کو اپنی آنکھ کا تارہ سمجھنے والےامریکی حکمرانوں نے انقلاب اسلامی ایران سے دشمنی میں کوئی دقیقہ نہیں چھوڑا انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد اہمترین انقلابی شخصیتوں کے قتل سے لیکر صدام ملعون کے ذریعہ آٹھ سالہ جنگ کا تھوپاجانااسی ہٹ دھرم امریکہ اور غاصب اسرائیل ہی کا کارنامہ تھا ان ظالموں کا سب سے بڑا حربہ یہ ہے کہ یہ نام نہاد مسلمانوں میں سے اپنے حامی تلاش کرلیتےہیں لہذا سب سے پہلے عرب کے نا اہل حکمرانوں کو ایران میں شیعوں کی شکل میں فرضی دشمن دکھا کر ان کی حفاظت کے نام پر موٹی موٹی رقمیں اینٹھیں پھر اسی صدام کو ان کے مقابلہ میں دشمن بناکر پیش کرکے انھیں مزید ڈراکر ان کے تیل کے زخایر کو بے تحاشا ہڑپا اور آخر ان واقعی اعرابیوں کو فلسطین کا دشمن اور اسرائیل کا حامی بنادیا اس پیچ اعراب کی بے شعوری سے فائدہ اٹھا کر اسلام کے نام پر پہلے وہابیت کا سب سے پڑا حربہ پھینکا جس سے مسلمانوں میں آپس میں اختلاف کا بیج بویا جاسکے۔
پھر اس کی اور زیادہ بگڑی شکل طالبان اور داعش کی صورت میں پیش کرکے اسلام کے خلاف نفرت کا طوفان کھڑا کردیا اسلام کی مکروہ صورت پیش کرنے کی عملی صور ت دکھاتے ہوئے سعودی عرب میں بے گناہوں کے قتل عام سے لیکر یمن اور بحرین میں انکی جنایتوں کو نظرمیں رکھا جاسکتا ہے اس سلسلہ میں ایک اور ستم شہید مظلوم
"محمد باقرالنمر" کی المناک شہادت تھی جس نے سعودی جارحیت کی مٹال پیش کردی اور پھر اس کے آقا عالمی استعمار کے سب سے ظالم مجرم ٹرمپ کی آنکھوں کا سب سے بڑا کانٹا وقار اسلام جنرل قاسم سلیمانی بن کرابھرے جنھیں انتہایی بربریت کے ساتھ شہید کردیا ان کو اور ان کے ساتھیوں کی مظلومانہ شہادت کے بعد سےشہیدوں کے خون نے اپنا اثر دکھانا شروع کردیا اور دنیا نے دیکھا کہ کرونا بیماری کے دور میں اس بیماری کے مقابلے میں سب سے زیادہ حماقتوں کا مظاہرہ اسی حکومت نے کیا ہے اور اس کے نتیجہ میں ہلاکتوں کاسب سے زیادہ سامنا اسی ذلیل حکومت کی رعایا کو:کرنا پڑا؟
دوسری طرف کرونا کی مار جھیل رہے ملک میں مظلوم سیاہ پوستوں کے ساتھ امریکی پولیس کی بربریت نے ظالم کو آخری آئینہ بھی دکھا دیا پورا امریکہ جلتارہا اور ظالم تماشائی بنا اپنی تباہی کا منظر دیکھتا رہا پوری دنیا میں سازشیں کرکے نادان عوام کو بھڑکا کر نا امنی پیدا کرنے والا اپنی حماقتوں کے نتیجہ میں خود نا امنی کا شکا رہا اس طرح ظالم کی بے بسی کی ساری حقیقت عیاں ہو گئی ہے سپر پاور کا دعویٰ رکھنے والے کے پاس نہ بیماری روکنے کی کوئی دوا تھی اور نہ مظاہرے روکنے کی کوئی تدبیر ظالم اپنے ظلم کا مزہ چکھ کر آخر اقتدار سے بے دخل ہوگیا قدرت کے وعدہ نے سچائی کی جھلک دکھا دی وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ(227 الشعراء)
آج ٹرمپ گمنام ہے اور قاسم سلیمانی ابو مہدی مہندس ہر دردمند دل کی دھڑکن ہیں
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے گرتا ہے تو جم جاتا ہے
مظلوموں کی نصرت یقینی ہے اور یقینا ایک دن مظلوموں کےاصلی حامی زمانے کے امام عج آئیں گے جو ظلم و جور سے بھری ہوئی زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے اور فضائے عالم اس حقیقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گی
وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ. زَهُوقًا(الإسراء81)