۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تصاویر/ تجمع اعتراضی طلاب و روحانیون هندی در پی اهانت به ساحت مقدس پیامبر اسلام

حوزہ/فرانس میں رسول اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کی اہانت، گستاخانہ خاکوں کی تشہیر اور فرانسیسی صدر کے بیان کے خلاف علماء و طلاب ہندوستان قم المقدسہ کی جانب سے احتجاجی جلسہ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی تشہیر اور فرانسیسی صدر کے بیان کے خلاف جرمنی، لندن، روم، کوپن ہیگن، استنبول، طرابلس، فلسطین کے مغربی کنارے، لبنان، انڈونیشیا، صومالیہ، ہندوستان، پاکستان، ایران، بنگلادیش میں مظاہرے، احتجاج اور ریلیاں نکالی گئیں، اس ضمن میں اس بیہودہ اور اسلام دشمن حرکت پر علماء و طلاب ہندوستان حوزہ علمیہ قم المقدسہ ایران کی جانب سے اسلامی مقدسات کی توہین کے خلاف احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیا گیا۔

جلسے میں شریک علماء و فضلاء نے فرانس اور اسکے صدر کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک سازش قرار دیا اور یورپ میں اسلام کے بڑھتے اثر و رسوخ سے گھبراکر  ایک بزدلانہ اقدام ٹھہرایا۔

حجت الاسلام والمسلمین مولانا سکندر کاظم نے کہا کہ یہ عجیب آزادی اظہار بیان ہے کہ ہولوکاسٹ کا تذکرہ جرم ہے لیکن دوسروں کے مقدسات کی پروہ تک نہیں کی جاتی،مولانا موصوف نے کہا، اسلام کی ترقی سے ہراساں فرانس اب توہین پر اتر آیا ہے؛ ایسے ماحول میں اتحاد و اتفاق کی سخت ضرورت ہے، اور یہ اتحاد و اتفاق انسانیت کا سوز و درد رکھنے والے سبھی افراد کا ہونا چاہیئے تاکہ ایسی گھناؤنی اور پست حرکت سے شیطنت کا کاروبار کرنے والے روسیاہ ہوجائیں۔

اس جلسے کا انتظام و انصرام اور ساتھ ہی نظامت کے فرائض انجام دے رہے انڈین اسلامک اسٹوڈنٹس یونین کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید حیدر عباس زیدی نے اس حالیہ واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام دشمن طاقتوں کو جان لینا چاہیئے کہ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا، نبیٔ اکرم(ص) کی عزت اللہ رب العزت کی عطا کردہ ہے اسے کوئی مزعومہ طاقت ختم نہیں کرسکتی۔

حجۃ الاسلام  والمسلمین مولانا عاکف زیدی نے کہا، فرانس جہاں عالمی منظرنامے میں علم و تہذیب کا بلند و بالا چہرہ ہے وہیں اسکا بہت ہی مکروہ اور سیاہ فام چہرہ بھی ہے، اسکے مظالم کے آگے داعش والے بھی کچھ نہیں ہیں، جس طرح آج کے دور میں اسرائیل ٹارچر کے طریقوں میں ماہر سمجھا جاتا ہے ویسے ہی اسرائیل سے پہلے فرانس کا نام آتا تھا اور طرح طرح کے مظالم کے طریقے یہ سب فرانس کے ہی سکھائے ہوئے ہیں، الجزائر اور دیگر ممالک میں فرانس نے جو ظلم ڈھائے ہیں اسکے آثار ابھی بھی نظر آتے ہیں، الجزائر پر اپنے ۱۳۲ سالہ دور حکومت میں فرانس نے کیا کچھ نہیں کیا اسکی گواہ تاریخ ہے، مولانا موصوف نے کہا فرانس اسلام دشمنی کی آماجگاہ ہے انقلاب اسلامی کے مخالفین اسی سرزمین پر بڑے بڑے جلسے جلوس کرتے ہیں۔

حجۃ الاسلام  والمسلمین مولانا کاشف رضا نے یا رسول اللہ اور نبی نبی کے نعتیہ کلام سے اس جلسے کو مزید رونق بخشتے ہوئے پیغام دیا کہ نبیٔ اکرم(ص) کا نام آفتاب کی طرح تابندہ ہے اس پر بدلیوں کا اثر ہونے والا نہیں ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا نجیب الحسن زیدی نے توہین نبوت کے اسباب و محرکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعلیمات کا خوف یورپ کو پریشان کیے ہے جسکی وجہ سے ہر روز کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر اسلام کو نشانہ بنایا جاتا ہے،مولانا موصوف نے کہا یورپ میں ہیودیوں کو منفور نظروں سے دیکھا جاتا تھا،یہودیوں نے عیسائیوں پر بہت ظلم کیے اور آج سارا نظام یہودیوں کے ہاتھ میں ہے اور پھر ان دونوں نے آپس میں ہاتھ ملاکر اسلام کو نشانہ بنالیا ہے اس لیے مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ بھی آپس میں متحد ہوجائیں اور ان عناصر کا منہ توڑ جواب دیں ورنہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا رضا حیدر نے دور حاضر میں رسول اللہ کو پہچنوانے کے تقاضے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اس لیے اسکے مزاج کو پہچانتے ہوئے اپنی بات رکھنے اور صحیح طریقے سے رکھنے کی ضرورت ہے ساتھ ہی پیغمبر(ص) کی زندگی کا مطالعہ کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ وہ کس طرح اپنوں کے ساتھ ساتھ ہی غیروں سے کیسے پیش آیا کرتے تھے،مولانا موصوف نے کہا کہ پہلے ہم خود پیغمبر(ص) کی ذات کو پہچان لیں پھر دوسروں کو پہچنوائیں کیونکہ اگر طالبان اور داعش کے ذریعہ پہچان ہوگی تو ظاہر سی بات ہے کہ ہر شخص ایسے دین اور پیغمبر سے دور رہنے میں اپنی عافیت سمجھے گا لیکن اگر قرآن و اہلبیت(ع) کے توسط سے دین و ایمان اور پیغمبر(ص) کی شخصیت کو پہچانا جائے تو یقیناً لوگ قریب آئینگے، اور اسکے لیے ضروری ہے کہ ہم رسول(ص) کے راستے پر چلیں اور صرف عبادات میں ہی نہیں بلکہ معاملات میں بھی رسول اللہ(ص) کو اپنا آئیڈیل بنائیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عابد رضا نوشاد نے اس احتجاجی جلسہ کا میمورنڈم پیش کیا جسکی حاضرین نے اللہ اکبر اور نعرۂ تکبیر کے ساتھ حمایت کی۔

میمورنڈم پڑھنے کے لیے کلک کریں۔ 

موجودہ عالمی وباء کے پیش نظر اس جلسے کو آنلائن پلیٹ فارم کے ذریعہ منتشر کیا گیا جہاں اس جلسے کو بہت سارے لوگوں نے لائیو دیکھا اور اور اس احتجاجی جلسے کا سپورٹ کرتے ہوئے اسکی ہمراہی کی، جبکہ بعض علماء و افاضل اس احتجاجی جلسے میں براہ راست بھی شامل رہے۔ 

تصویری جھلکیاں:

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .