اتوار 5 اکتوبر 2025 - 17:43
انگلینڈ میں اسلاموفوبیا کی تازہ لہر؛ نقاب پوشوں نے مسجد کو آگ لگا دی

حوزہ/ ایسٹ سسیکس کے علاقے پیس ہیون میں ایک مسجد کو گزشتہ شب نامعلوم نقاب پوش افراد نے آگ لگا دی، اس وقت مسجد کے اندر دو افراد موجود تھے جو معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ پولیس نے واقعے کو نفرت پر مبنی جرم (ہِیٹ کرائم) قرار دے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایسٹ سسیکس کے علاقے پیس ہیون میں ایک مسجد کو گزشتہ شب نامعلوم نقاب پوش افراد نے آگ لگا دی، اس وقت مسجد کے اندر دو افراد موجود تھے جو معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ پولیس نے واقعے کو نفرت پر مبنی جرم (ہِیٹ کرائم) قرار دے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق، یہ واقعہ حالیہ تین ماہ کے دوران انگلینڈ میں مذہبی مقامات پر ہونے والے پرتشدد حملوں میں تازہ ترین ہے، اور یہ منچسٹر کے ایک کنیسہ پر ہونے والے مہلک حملے کے صرف چند دن بعد پیش آیا ہے۔

مسجد کے ایک رضاکار منتظم نے، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہا، بتایا کہ ہفتہ کی رات دو نقاب پوش افراد نے مسجد کے دروازے پر زبردستی کرنے کی کوشش کی، پھر دروازے کی سیڑھیوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔

ایمرجنسی ٹیمیں رات تقریباً دس بجے موقع پر پہنچیں۔ اُس وقت مسجد کے امام اور ایک نمازی، جو دونوں ساٹھ سال کے قریب عمر رکھتے ہیں، اندر بیٹھے چائے پی رہے تھے کہ اچانک ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی اور دیکھا کہ داخلے کا دروازہ شعلوں کی لپیٹ میں ہے۔ وہ فوری طور پر باہر نکل کر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے۔

مسجد کے منتظم کے مطابق، اگر وہ چند لمحے تاخیر کرتے تو زندہ نہ بچ پاتے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کا مقصد زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا تھا۔

پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آگ سے مسجد کے بیرونی حصے اور ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ منتظم کے مطابق، مسجد کے سربراہ جو بطور ٹیکسی ڈرائیور کام کرتے ہیں، ان کی گاڑی مکمل طور پر جل کر راکھ ہو گئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ ماہ بھی اس مسجد پر انڈے پھینکنے، دھمکی دینے اور نماز گزاروں کے خلاف کئی واقعات پیش آ چکے ہیں، لیکن اس طرح کے سنگین اور منظم حملے کی توقع نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا: “اب مقامی مسلمان برادری سخت تشویش میں مبتلا ہے۔ لوگ خوف زدہ ہیں، بے اعتمادی بڑھ رہی ہے، اور فضا میں شدید تناؤ محسوس کیا جا رہا ہے۔”

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha