حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہونیوالے مجلس وحدت مسلمین لاہور کے رہنماء شیخ علی رضا زرکی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
شیخ علی رضا زرکی گذشتہ شب 8 بجے اپنے وکیل دوست ارشاد جندران ایڈووکیٹ اور ڈرائیور تنویر شاہ کے ہمراہ تھانہ موچی گیٹ سے واپس آرہے تھے کہ سرکلر روڈ پر موچی دروازے کے باہر کار سوار ملزمان بھٹی گروپ کے قاسم بھٹی اور وہاب بھٹی نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جبکہ شیخ علی رضا زرکی کے محافظ کی فائرنگ سے ایک حملہ آوور بھی زخمی ہوگیا، جو ہسپتال میں دم توڑ گیا، حملہ آور کی شناخت قاسم بھٹی کے نام سے ہوئی ہے۔
شیخ علی زرکی اور ساتھیوں کو زخمی حالت میں میو ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں رات گئے علی رضا زرکی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے۔
شیخ علی رضا زرکی کے ڈرائیور اور وکیل دوست کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ سرکلر روڈ پر حملے کے بعد ملزمان میو ہسپتال بھی پہنچ گئے اور وہاں بھی فائرنگ کی، مگر موقع پر موجود ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں نے ملزمان کو دبوچ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کے مطابق معاملہ لین دین کا تنازع ہے۔ دونوں پارٹیاں لین دین کے تنازع پر تھانے میں بیانات ریکارڈ کروانے آئی تھیں، واپسی پر ملزمان نے شیخ علی رضا زرکی پر فائرنگ کر دی۔ فرانزک ٹیموں سے موقع سے شواہد جمع کر لئے ہیں جبکہ پولیس نے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزمان نے شیخ علی زرکی کے 25 لاکھ روپے دینے ہیں۔