۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
thequint_2020-04_f02a3799-fca2-4b52-87c6-efe7796dac37_mob_lynching_pic.jpg

حوزہ/مسٹردیش مکھ نے فیس بک پیج پر لکھا’’واقعہ کے سلسلہ میں گرفتار کئے گئے ملزمان میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ واقعہ کے بعد فرقہ وارانہ سیاست کی جارہی ہے‘‘۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے بدھ کو اپوزیشن پرالزام لگایا کہ وہ پال گھر واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے میں مصروف ہے جبکہ اس معاملہ میں گرفتار 101 لوگوں میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہے۔

مسٹردیش مکھ نے فیس بک پیج پر لکھا’’واقعہ کے سلسلہ میں گرفتار کئے گئے ملزمان میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ واقعہ کے بعد فرقہ وارانہ سیاست کی جارہی ہے‘‘۔
مسٹردیشمکھ نے کسی کا نام لئے بغیر کہا، ’’کچھ لوگ ‘مونگری لال کے حسین سپنے‘ (پائپ ڈریم ) دیکھ رہے ہیں … یہ سیاست کھیلنے کا وقت نہیں ہے، بلکہ کورونا وائرس کا اجتماعی طور پرمقابلہ کرنے کا ہے‘‘۔

واضح رہے کہ 16 اپریل کی رات ہونے والے واقعہ میں دو سادھو اور ان کے ڈرائیور کو ضلع پالگھر میں ایک گاؤں کے پاس گاؤں والوں کی بھیڑ نے بچہ چور ہونے کے شک میں لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔ وہ سب ایک انتم سنسکار میں شامل ہونے کے لئے ممبئی سے گجرات کے سورت جا رہے تھے۔
مرنے والوں کی شناخت ’چکنے مہاراج كلپ وركش گری (70)،’ سشيل گری مہاراج‘ (35) اور ڈرائیور’نيلیش تیلگڑے‘ (30) کے طور پر کی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق مہاراشٹر حکومت نے اس واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات کا حکم پہلے ہی دے دیا دیے ہے جبکہ پال گھر کے دو پولیس اہلکاروں کو فرائض میں لاپروائی برتنے کی پاداش میں پیر کو معطل کر دیا ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .