۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ جواد نقوی

حوزہ/ امام خمینیؒ کی برسی کی مناسبت سے جامعہ عروۃ الوثقیٰ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ٹی بی یو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تمام اسلامی ممالک اور خاص طور پر عرب ممالک میں نوجوانوں کو امام خمینیؒ کے افکار کو نظر سے دور نہیں ہونے دینا چاہیئے۔ بلکہ امام خمینیؒ کی فکر پر عمل کرکے ہی پوری دنیا کے مستضعفین آزادی حاصل کرسکتے ہیں، امامؒ نے ہمیشہ مظلوموں کی حمایت اور ظالم سے نفرت کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امام راحل رہبر کبیر امام خمینیؒ کی 32ویں برسی کے موقع پر جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور میں ایک باشکوہ تقریب منعقد ہوئی ، جس میں طلاب جامعہ کے علاوہ ملک بھر سے پیروان ولایت و امامت اور انقلابی جوانان نے شرکت کی اور امام امت امام خمینیؒ سے تجدید بیعت کی ۔

تصویری جھلکیاں:  حوزہ علمیہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور میں برسی امام خمینیؒ کی تقریب

تقریب کے اختتام پر مدیر اعلیٰ جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور و صدر مجمع  المدارس تعلیم الکتاب و الحکمۃ علامہ سید جواد نقوی نے اجتماع سے آزادی قدس و فلسطین، در سیرت امام بیداری مسلمین کے عنوان خطاب کیا ۔

علامہ جواد نقوی نے رہبر کبیر امام راحل امام خمینی کی زندگی کے مختلف پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے امام کی آفاقی فکر کو تمام مسلمین و مصتضعفین کے لیے راہ نجات قرار دیا اور بیان کیا کہ تمام ملتوں کو تمام پسے ہوئے طبقات کو فکر امام سے الہام لیتے ہوئے اپنی سر زمینوں میں عالمی استعمار کے خلاف کھڑے ہوکر انہیں شکست دینا ہوگی۔ علامہ صاحب کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ عرب حکومتیں خیانت نہ کرتی تو کب کا فلسطین آزاد ہوچکا ہوتا سینچری ڈیل جیسے ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیے لیے آج بھی یہ خائن عرب حکمران سرگرداں ہیں اسرائیل کے وجود میں آنے سے لیکر آج تک انہوں نے سوائے قراردادوں کے فلسطین کے لیے کوئی ایک عملی قدام بھی نہیں اٹھایا بلکہ ہمیشہ سے اسرائیل کو تقویت دیتے چلے آرہے ہیں ایسے میں امام راحل کی فکر و امام کے معنوی فرزند ہی وہ واحد امید ہیں کہ جن کہ مدد سے یہ مقدس سرزمین آزاد کرائی جاسکتی ہے۔

امام خمینیؒ کی بابصیرت شخصیت نے اپنے 1988ء کے ایک خطبے میں متوجہ کیا تھا کہ یہ صیہونی ریاست مسلمانوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنانا چاہتی ہے، امام خمینیؒ نے انقلاب کے اوائل میں مسلمان ممالک کو خاص اہمیت دی، لیکن جب امام خمینیؒ نے دیکھا کہ ان مسلمان ممالک کی حیثیت صرف ایک مزدور کی ہے، تو آپؒ نے کہا کہ امتیں فلسطین کی آزادی کیلئے اپنا الگ راستہ اپنائیں، کیونکہ حکومتیں ذلت و رسوائی کے راستے پر ہیں، چنانچہ امامؒ نے یہ مسئلہ حکومتوں سے لے کر امتوں کے سپرد کر دیا۔

علامہ سید جواد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ امام خمینیؒ نے شروع سے ہی مسلم اقوام کو بتا دیا تھا کہ یہ اسرائیل ایک چھوٹے سے چوہے کی مانند ہے، جس نے مسلمانوں کی صفوں میں بھگدڑ مچا رکھی ہے، اگر تمام مسلمان مل کر ایک بالٹی پانی بھی اسرائیل پر گرا دیں تو اسرائیل نیست و نابود ہو جائے گا۔ علامہ سید جواد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ اہم نکتہ جو عالم اسلام کی سیاسی و دفاعی شخصیات کی نظر سے پنہاں نہیں رہنا چاہیئے، وہ مزاحمتی محاذ کو دیوار سے لگانے کی امریکی اور صیہونی سیاست ہے، شام میں خانہ جنگی شروع کروانا، یمن کی ناکہ بندی اور وہاں شب و روز قتل عام، عراق میں ٹارگٹ کلنگ، تخریبی اقدامات اور داعش کی تشکیل، علاقے کے بعض دیگر ممالک میں ایسے ہی واقعات، یہ سب مزاحمتی محاذ کو الجھا دینے اور صیہونی حکومت کو موقع دینے کے حربے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض مسلم ممالک کے سیاستدانوں نے نادانستگی میں اور بعض نے دانستہ طور پر دشمن کے ان حربوں کی مدد کی ہے۔ اس خبیثانہ سیاست کے نفاذ کا سدباب کرنے کا طریقہ پورے عالم اسلام میں غیور نوجوانوں کی طرف سے پرزور مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک اور خاص طور پر عرب ممالک میں نوجوانوں کو امام خمینیؒ کے افکار کو نظر سے دور نہیں ہونے دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ کی فکر پر عمل کرکے ہی پوری دنیا کے مستضعفین آزادی حاصل کرسکتے ہیں، امامؒ نے ہمیشہ مظلوموں کی حمایت اور ظالم سے نفرت کی ہے۔

خطاب کے آخری حصے میں علامہ صاحب نے امام خمینی کا وہ بیدر گر پیغام جو انہوں نے فلسطین کی آزادی و دیگر مسلمان اقوام کو مستکبرین کے خلاف ابھارنے کے لیے صادر فرمایا تھا کو ترجمے کے ساتھ پڑھ کر سنایا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .