"حوزہ" نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں اہلسنت کی افتاء کمیٹی کے ممبر شیخ عبدالحلیم قاضی نے نیوز ایجنسی "حوزہ" سے گفتگو کرتے ہوئے وحدتِ اسلامی کی راہ میں مشکلات اور اس کے راہِ حل کے متعلق بات چیت کی۔
حوزہ: ایک اہلسنت عالم ہونے کی حیثیت سے وحدتِ اسلامی کے متعلق بحث کی ضرورت کے بارے میں آپ کا نکتہ نظر کیا ہے؟
ہم پر ہمیشہ دشمن کی طرف سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان مشکلات ہیں اور مسلمان ایک دوسرے کو تحمل نہیں کر سکتے ہیں۔اس لئے مسئلہ وحدت بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔
انقلابِ اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد امام خمینی ؒ نے بھی وحدت کی بہت زیادہ تاکید کی ہے کہ ہم ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے وحدتِ اسلامی کے لئے نمونہ ہوں۔امام خمینی ؒ مسئلہ وحدت کی بہت زیادہ تاکید کرتے تھے۔
اس مقصد کے لئے کچھ راستوں کا بھی انتخاب کیا گیا کہ جن پر چل کر ہم منزلِ مقصود تک پہنچ جائیں اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ہم اسلامی جمہوریہ ایران اور دنیائے اسلام میں عملی وحدت تک پہنچ جائیں۔
جس چیز نے ہمیں ہمیشہ ایک جگہ لا کھڑا کیا وہ اسلام اور ہمارا مسلمان ہونا ہے اور انشاءاللہ ہم آئندہ بھی اسی محور پر حرکت کریں گے۔
حوزہ: آپ کون سے موارد کو تقریبِ مذاہب اسلامی کے لئے آفت شمار کرتے ہیں؟
اسلامی معاشرے میں اختلاف بہت خطرناک ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ِ خداوندی ہے: فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْواناً یعنی قرآن کریم نے برادری اور اخوت کو نعمتِ الہی قرار دیا ہے۔
وحدت کے لئے پہلی آفت مسئلہ قومیت ہے۔قرآن کریم نے زبان، اقوام اور نسلی امتیازات کو ایک دوسرے کی پہچان کا ذریعہ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا: جو چیز خدا کے نزدیک اہمیت رکھتی ہے وہ تقویٰ ہے پس خدا کے قرب کا ملاک تقویٰ ہے نہ قوم۔
وحدت یہ ہے کہ تمام لوگ اپنے مذاہب کے تحفظ کے ساتھ اغیار کے مقابلے میں متحد ہو جائیں جو تمام مذاہب کے مسلمانوں کو مٹانا چاہتے ہیں(تاکہ متحد ہو کر پوری طاقت سے ان کے مقابلے میں کھڑے ہوں)۔
انہوں نے کہا: ایک اور بحث "مذاہب کی ریڈ لائنز" ہیں۔قرآن کریم بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے کہ کفار کے باطل خداؤں کی بھی توہین نہیں ہونی چاہیئے کیونکہ یہ توہین طرفِ مقابل کی توہین کا باعث بنے گی پس وحدت اسلامی کے لئے ایک اور آفت "مذاہبِ اسلامی کے بزرگان کی توہین "ہے۔ اہلِ تشیع کے مقدسات ہمارے مقدسات ہیں اور بالعکس۔ انہوں نے کہا:ان توہینوں کی وجہ سے اسلام کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔
حوزہ: اسلامی جمہوریہ ایران کی اسلام اور وحدت اسلامی کے لئے اہم ترین خدمات کیا ہیں؟
قرآن کریم میں ارشاد خداوندی ہے: إِن مَّكَّنَّاھُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ..... یعنی معاشرے میں نماز قائم کرنا اور قرآن کریم و اسلام کے نام کو سربلند کرنا ایک ذمہ داری ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی اہم ترین خدمت یہ ہے کہ اس نے قرآن کی حاکمیت اور نماز کو اصل اور محور قرار دیا ہے۔
حوزہ: اہلسنت کے درمیان اہلبیتؑ کا کیا مقام ہے؟
بعض بزرگان ایسا کرتے ہیں کہ وہ اہلبیتؑ کے موضوع پر اہلبیتؑ کے نقطۂ نظر کے مطابق کتاب لکھتے ہیں اور وہ اس مسئلہ کو اس طرح پیش کرتے ہیں کہ گویا اہلسنت، اہلبیتؑ سے جدا ہیں اور یہ چیز معاشرے کے لئے اچھا پیغام نہیں چھوڑتی۔ میں خود اپنی شخصی حاجت کے لئے گذشتہ رات سے اب تک مسلسل پیغمبر اکرمﷺ اور ان کی اہلبیتؑ پر درود بھیج رہا ہوں۔
ہم اپنی تمام نمازوں میں اہلبیتؑ پر درود بھیجتے ہیں اور خدا کی قسم کوئی بھی عبادت پیغمبر اکرمﷺ اور ان کی اہلبیتؑ پر صلوات بھیجنے کے بغیر قابلِ قبول نہیں ہے۔