حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے اصفہان میں مکتب الصادق علیہ السلام میں ایک مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے عاشورا اور کربلا کے واقعات کی بعض تعلیمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان تعلیمات میں سے ایک ظلم کے مخالف ہونا ہے، ظلم یعنی کسی چیز کو اس کی جگہ قرار نہ دینا۔
حجۃ الاسلام و المسلمین فرحزاد نے کہا: حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب (ع) سے پوچھا گیا کہ عبد کا کیا معنی ہے؟ امامؑ نے جواب میں فرمایا: "عبد یعنی انسان عادل اور مومن ہو، ایمان اور اسلام کی صرف ایک شرط ہے اور وہ یہ ہے جسے سورہ انعام کی آیت نمبر 82 میں بیان کیا گیا ہے کہ انسان خود پر، خدا پر اور دوسروں پر ظلم نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا: اسی طرح امیر المومنین علیہ السلام سے سوال کیا گیا کہ ’’عدل‘‘ کیا ہے، جس پر امام علیہ السلام نے جواب دیا کہ ’’عدل یعنی کسی چیز کو اس کی جگہ پر قرار دینا‘‘ اس کے بعد پھر امام علی علیہ السلام سے سوال کیا کہ ظلم کیا ہے؟ امام علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: وہ عمل جو عدل کے حدود سے خارج ہو جائے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین فرحزاد نے کہا: ظلم کا دائرہ بہت وسعت رکھتا ہے، ظلم کی مختلف قسمیں ہیں جن میں خدا پر ظلم، اپنے آپ پر ظلم اور دیگر مخلوقات پر ظلم بھی شامل ہے، اس لیے ظلم کا دائرہ بہت وسیع ہے۔
انہوں نے مزید کہا: مومن، اسلام اور ایمان کی بس ایک شرط ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے سورہ انعام کی آیت 82 میں بیان کیا گیا ہے، اللہ فرماتا ہے: الَّذِینَ آمَنُوا وَ لَمْ یَلْبِسُوا إِیمانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولئِکَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَ هُمْ مُهْتَدُونَ، یعنی مومن وہ ہے جو لا الہ الا اللہ کہنے کے بعدضروری ہے کہ وہ کسی پر ظلم نہ کرے، اگر مومن نے اپنے دامن کو ظلم سے آلودہ کر لیا تو پھر وہ مومن نہیں رہ جائے گا۔