حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے حضرت مام محمد باقر ؑ کے یوم ولادت باسعادت (یکم رجب المرجب 57ھ )کے پر مسرت موقع پر اپنے پیغام میں کہاکہ امام پنجم کی منفرد فضیلت یہ بھی ہے کہ سلسلہ امامت وہ نجیب الطرفین امام ہیں ، جن کے والد بھی امام ، نانا بھی امام ، دادا بھی امام ا ور بیٹا بھی امام ہیں ۔ اسی طرح وہ واقعہ کربلا کے چشم دیدگواہ بھی بنے ۔
انہوں نے مزید کہاکہ ائمہ اہل بیت کے اعلیٰ وارفع مشن اور پاکیزہ اہداف و مقاصد میں کاملا یکسوئی پائی جاتی ہے البتہ ان مقاصد کے حصول کے راستے اپنے اپنے دور کے تقاضوں کے لحاظ سے مختلف تھے ، کسی امام نے راہ صلح ، کسی نے قیام ، کسی نے ثورہ الدموع و راہ دعا تو کسی نے مسند علم پر بیٹھ کر علوم فنون کو شگافتہ کرکے باقر العلوم کے لقب کو اپنے ساتھ خاص کیا۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ پیغمبر اکرم اپنے صحابی حضرت جابر بن عبداللہ انصاری کو فرمایا کہ ” تم میرے پانچوں جانشین کا دیدار کروگے جس کا نام میرنے نام پہ ہو گا اور وہ علوم کو شگافتہ کر ے گااس کو میرا سلام کہنا ، اسی طرح حضرت امام محمد باقر ؑ نے اپنے اخلاق و کردار کے ذریعہ اپنی پاکیزہ جد امجد کے حقیقی وارث ہونے کا ثبوت فراہم کیا ۔
علامہ ساجد نقوی کہتے ہیں کہ انحرافی گروہوں کے خلاف جہد مسلسل اور اپنے اصولوں پر ٹھوس اور دوٹوک موقف امام محمد باقر ؑ کا خاصا تھا چناچہ اس راستے میں مشکلات و مصائب کی پرواہ کئے بغیر پیغام حق کے ذریعہ علم جہاد بلند کر تے رہے ۔قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ تخصصی انداز سے شاگردوں کی تربیت کی سوچ کے بانی کا نام امام محمد باقر ؑ ہے جس کے ذریعہ آپ نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت کا بیڑا ٹھایا اور سینکڑوں کی تعداد میں شاگردان تیار کئے ، چناچہ اس دورکے دیگر مذاہب کے بھی بڑے بڑے علماءیہ کہتے دکھائی دئیے کہ ”جو بھی باقرؑ تعلیم دے وہ حق اور صحیح ہے “اپنے فرزند امام جعفر صادق ؑ کو پندو نصائح تاریخ کا ایک گرانقدرسرمایہ اور خزانہ ہیں۔
ایک موقع پر فرمایا کہ ”اے جعفر ؑ خالق کائنات نے ہم اولاد پیغمبر کو علم کے لئے چن لیا ہے جو علم ہمارے خاندان کی میراث ہے ، اس علم کو امانت سمجھ کر انسانوں تک پہنچانا صدیوں تک انسان یہ جان لے کہ اس کی خلقت کا سبب کیا ہے ؟“ اسی طرح علامہ شبلنجی فرماتے ہیں کہ علم دین ، علم احادیث ،علم سنن اور تفسیر قرآن و علم السیرت و علوم و فنون ، ادب وغیرہ کے ذخیرے خاص طورپر امام محمد باقر ؑ سے ظاہر ہوئے ۔آپ کی مسلسل اور پیہم جدوجہد رہتی دنیاتک کی انسانیت کی رشد و ہدایت کا سامان فراہم کرتی رہے گی۔