حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) کے بعد امامت کے ساتویں آفتاب حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی زندگی کا اہم پہلو یہ ہے کہ انہوں نے اپنے جد امجد پیغمبر گرامی کے عمل و کردار کو اپناتے ہوئے جب یہ محسوس کیا کہ اس وقت کی منحرف قوتیں دین اسلام کے عقائد و نظریات کو مسخ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں تو آپ نے ان قوتوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے میں ذرا بھی تامل سے کام نہ لیا چنانچہ انہیں اس عمل کی پاداش میں کئی سال قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار کیا گیا اور بالاخر امام برحق کی شہادت بھی انہی تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے ہوئی۔
امام موسی کاظم ؑکے یوم شہادت کی مناسبت سے اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اسلام کی بقاءاور اسلامی اقدار کے تحفظ کے لئے جیل کی تاریک کوٹھریوں میں جانا ائمہ اہل بیت ؑ کا شیوہ اور طریق رہا ہے اور حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ سب سے زیادہ عرصہ جیل کی تاریک کوٹھڑیوں میں قید رہے لیکن اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور حکمرانوں کو اسلام کا چہرہ مسخ کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے اور رہنمائی فرماتے رہے۔ طویل عرصہ قید کا انجام بھی آپ کی شہادت پر ہوا لیکن آپ نے ظالم اور فاسق حکمرانوں کے سامنے جھکنا قبول نہ کیا۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ آج بھی دین اسلام کے حقائق کو بگاڑنے اور مسلمانوں کو کمزور کرنے کی سازشیںکی جارہی ہیں جس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرناتمام انصاف پسند طبقوں کی ذمہ داری ہے۔علامہ ساجد نقوی نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ حضرت امام موسی کاظم ؑ کی سیرت عالیہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اسلام کے تحفظ‘ اسلامی اقدار کے احیاءاور فروغ اور دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے جدوجہد کریں اور اپنے داخلی اتحاد کو مضبوط سے مضبوط تر بنائیں ۔ اگر اس راستے میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں اور موت کو گلے لگانا پڑے تو اس کے لئے آمادہ رہیں کیونکہ مشکلات اور شہادت ہی قوموں کے عروج کا سبب ہوتی ہیں۔