۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
سید ساجد علی نقوی

حوزہ/ایسا مریض جوماہ صیام کے اپنے روزے کی قضا ادا نہیں کر سکتا وہ جو آئندہ رمضان تک روزہ نہیں رکھ سکتا وہ اپنے ایک دن کے روزہ کے لئے 750گرام گندم بطور فدیہ ادا کر ئے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رمضان المبارک ضیافت الہی کامہینہ ہے ۔رمضان المبارک خداوند تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کےلئے مہمان نوازی کا مہینہ ہے ۔کہ جس کے دن بہترین دن ،جس کی راتیں بہترین راتیں اورجس کے لمحے بہترین لمحے ہیں۔رمضان المبارک انسان کو اپنی نیت کو خالص کرنے اور گناہوں سے بچنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے صرف روزہ ہی ایک ایسی عبادت ہے جس میں ریاکاری نظر نہیں آتی ۔روزہ کے ظاہری آثارنہیں ہوتے اس لئے شاید یہ خالص ترین عبادت شمار ہوتی ہے روزہ کے جسمانی آثار سے زیادہ روحانی آثار ہیں جو انسان کے روحانی درجات کی بلندی کا باعث بنتے ہیں۔رمضان المبارک کی بے انتہا فضلیتوںکو مدنظر رکھتے ہوئے انسان کو کمر ہمت باندھتے ہوئے اس ماہ کی فیوض و برکات سے بھرپر استفادہ کرنا چاہیے تاکہ یہ توشہ اس کی دنیا و آخرت کے لئے مفید ثابت ہواس ماہ مبارک میں ہرصحت مند مسلمان کو روزہ کے فرض کی ادائیگی پر انتہائی سختی سے عمل پیرا ہونا چاہیے۔

قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ جو شخص ماہ صیام میںمریض ہو اور آئندہ رمضان تک روزہ نہ رکھ سکتا ہووہ اپنے ایک دن کے روزہ کے بدلے فدیہ ادا کر ئے گاجو فی یوم750گرام گندم یاقیمت جو مقامی مارکیٹ کے مطابق ہو گی ،نیز جس شخص نے ماہ رمضان کا روزہ جان بوجھ کر نہ رکھاہو یا کھول دیا ہو تواس کا کفارہ 60مساکین کو کھانا کھلانا ہے ۔ایک مسکین کے لئے کھانا 750گرام گندم یا قیمت ہو گی اس طرح 60مساکین کےلئے 45کلو گندم یا اس کی قیمت ادا کر نا ہو گی جو مقامی مارکیٹ کے مطابق ہو گی ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان کے مرکزی دفتر کی جانب سے زکوٰة فطرہ کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شریعت کے مطابق ہر شخص پر فطرہ واجب ہے جو عید الفطر کی رات غروب آفتاب کے وقت بالغ،عاقل ،اپنے حواس رکھتاہواور فقیر نہ ہو تو ضروری ہے کہ وہ اپنا اور ان تمام افراد کا جو اس کے زیر کفالت ہوں فی کس تین کلو ان غذاﺅں میں سے جو اس کے شہر یا علاقے میں استعمال ہو تی ہوں ،مثلاًگندم ،جو ،چاول ،مکئی ،کھجور ،کشمش وغیرہ یااس کی قیمت مستحق شخص کو دے ،عید الفطر کی رات غروب آفتاب سے پہلے آنے والے مہمان کا فطرہ بھی صاحب خانہ پر واجب ہے جبکہ غروب آفتاب کے بعد آنے والے مہمان کا فطرہ صاحب خانہ پر واجب نہیں ہے ۔
زکوٰة فطرہ کا استحقاق وہ شخص رکھتا ہے جس کے پاس اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لئے سال بھر اخراجات نہ ہوں اور اس کاکوئی روز گار بھی نہ ہو جس کے ذریعے وہ اپنے اہل و عیال کا سال بھر خرچہ پو را کر سکے جبکہ خود مستحق شخص پر فطرہ واجب نہیں ہے ،نیز فطرہ کے مستحق وہی افراد ہیں جو زکوٰة کے مستحق ہیں (البتہ فطرہ دینے کےلئے ترجیح غریب ترین رشتہ دار یااپنے شہر والوں کو دی جائے )

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .