حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ پریس کانفرنس سے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 29 نومبر اقوام متحدہ کی جانب سے یوم فلسطین قرار دینا دنیا کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ 29 نومبر کو پاس ہونے والی قرارداد نمبر 181 فلسطینیوں کو ریاست کے حق سے محروم کرنے اور اسرائیل کی ناجائز ریاست کی توثیق کے لیے تھی۔
مقررین نے کہا کہ آج حماس اور حزب جہاد اسلامی کو دہشتگرد قرار دیاجارہا ہے اور ظالم کی حمایت کی جارہی ہے ہم اس کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان جو ملک کی دینی جماعتوں کا اتحاد ہے آج اعلان کرتا ہے کہ ہم فلسطینیوں ، حماس ، حزب اللہ کے ساتھ ہیں، ہمارے دکھ اور خوشیاں مشترکہ ہیں ہمارے مقدسات ایک ہیں عالم اسلام کو ان مشترکات پر جمع ہو نا ہو گا ۔
پریس کانفرنس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ حق پر مبنی موقف کو ہمیشہ کامیابی حاصل ہوتی ہے، آج فلسطینی حق پر ہیں اور کامیابی انہی کا مقدر ہوگی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم 29 نومبر کے اس دھوکے کو مسترد کرتے ہیں اور یوم القدس کو ہی یوم فلسطین سمجھتے ہیں اور ہمارے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر دونوں لازم و ملزوم ہیں جس پر حکومت پاکستان کو دو ٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تحریک کے نائب صدر علامہ عارف واحدی اور کونسل کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ثاقب اکبر نے کہا کہ حماس، اخوان المسلمین، حزب اللہ سمیت جتنی جماعتیں فلسطین کے لیے قیام کر رہے ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں اور اسی طرح اگر تمام اسلامی ریاستیں اٹھ کھڑی ہوں تو اسرائیل اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
پریس کانفرنس میں فلسطین فاؤنڈیشن کے علی چوہدری،جے یو پی کے مرکزی راہنما طاہر تنولی ، کونسل کے میڈیا کوارڈینیٹر شاہد شمسی ،کونسل کے رابطہ سیکریٹری سید اسد عباس اور کونسل کے دیگر قائدین نے بھی شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل سید ناصرشیرازی سمیت تحریک جوانان پاکستان کے سربراہ عبد اللہ گلاور جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار احمد نعیمی نے بھی کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین پاکستان اور اسلام کا مسئلہ ہےاورقائداعظم کی مسئلہ فلسطین پالیسی میں مصالحت نہیں ہے, اقوام متحدہ کے حوالے سےان کا کہنا تھا کہ اس ادارے کے قیام کا مقصد محروموں کو حق دلوانااور انسانی حقوق کی بحالی تھا تاہم یہ ادارہ مغربی قوتوں کا اعلی کار بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں ہلکا موقف اختیار کیا آج وہ ابراہیمی دین پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم اللہ اس کے نبی ؐ اور اسلام کے ماننے والے ہیں ہمیں اس کے سوا کوئی دین قبول نہیں، انہوں نے کہا کہ اگرچہ مسلمان قیادتوں نے ان مسائل کے حل کے لیے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہےتاہم عالم اسلام کو بزدلی اور جھوٹے مفادات کے بجائے مسلمانوں کے حقوق کو مدنظر رکھنا چاہیے جو اقوام عالم کی بالعموم اور مسلمانوں کی بالخصوص ذمہ داری ہے ۔