حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حجتالاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے حرم مطہر حضرت معصومہ (س) میں اپنے خطاب کے دوران سورہ مبارکہ توبہ کی تفسیر کے سلسلے میں نکات بیان کرتے ہوئے کہا: سورہ توبہ مسلمانوں کی قوت اور اسلام کی عظمت کو بیان کرتی ہے۔
انہوں نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 22 سال تک مشرکین کے ساتھ ہر طرح کی نرمی سے برتاؤ کیا لیکن اس سورہ کے نزول کے بعد یہ نرمی ختم ہو گئی اور اعلان ہوا کہ مشرکین کو مکہ میں رہنے کا حق نہیں اور مسلمانوں پر ان کے متعلق کوئی ذمہ داری باقی نہیں رہی۔
انہوں نے مشرکین کے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مسلمانوں کے ساتھ سلوک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: کچھ مشرکین پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ ہمیں اسلام سکھانے کے لیے کچھ معلمین چاہئیں تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 40 افراد ان کے ساتھ بھیجے لیکن انہوں نے ایک کنویں کے کنارے ان میں سے 38 کے سر کاٹ دئے اور باقی دو کو بھی بعد میں قتل کر دیا۔
حرم مطہر حضرت معصومہ (س) کے خطیب نے کہا: حدیبیہ میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشرکین کے ساتھ 10 سال کے لیے صلح کا معاہدہ کیا تھا لیکن دو سال بعد مشرکین نے اس معاہدے کو توڑ دیا۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی بار مشرکین کو معاف کیا یہاں تک کہ ان کو بھی جنہوں نے ان سے جنگ کی اور حضرت حمزہ سید الشہداء (ع) کے قتل میں شریک تھے، ان کی توبہ بھی قبول فرمائی اور انہیں معاف کیا۔
انہوں نے کہا: امیرالمؤمنین علیہ السلام نہج البلاغہ کی حکمت 259 میں فرماتے ہیں کہ اگر کوئی دشمن پیمان شکنی کرے اور آپ دوبارہ اس کے ساتھ معاہدہ کریں اور اس پر اعتماد کریں تو یہ گویا تمہارا اپنے اوپر ظلم اور خدا کے ساتھ خیانت ہے۔









آپ کا تبصرہ