حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے نیروبی (کینیا) میں ایام فاطمیہ کے سلسلہ کی پہلی مجلس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے حوالہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ کا رویہ، خلوص اور احترام ان کے علاوہ کسی اور ہستی سے مخصوص نہیں تھا۔ اس ادب کی وجہ ان دونوں کے درمیان محض باپ اور بیٹی کی نسبت نہیں تھی۔
اگر کچھ دیر کے لئے اہلِ سنت کی نبی کریمؐ کی دیگر بیٹیوں کے حوالہ سے روایات کو درست تسلیم کر لیا جائے، تو پھر اس نسبت سے نبی کریمؐ کو دیگر بیٹیوں کے ساتھ بھی یہی روش اختیار کرنی چاہیے تھی لیکن ہمیں تاریخ کے کسی حصہ یا روایت میں ایسی بات نہیں ملتی جس میں نبی کریمؐ کا فاطمہ سلام اللہ علیھا کے علاوہ دیگر بیٹیوں سے بھی ایسا اخلاق بیان کیا گیا ہو۔ اگر ایسا ہوتا تو آپؐ کی اس روش کو امت کے لئے سنت قرار دے دیا جاتا۔ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا نبی کریمؐ کی طرح صاحبِ مقامِ عصمت، حجتِ خدا، نورِ خدا کا مظہر اور شفیعہ دنیا و آخرت ہیں، پس ان مراتب کی وجہ سے اللہ کے آخری رسولؐ نے ان کا اس قدر احترام کیا کہ سب کو پتا چل جائے کہ آپ (س) اللہ کی حجت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض لوگ دین دار یا اہلِ قرآن بننے کی کوشش میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی حیثیت کا انکار کرتے ہیں۔ قرآن مجید کی تفسیر کے باب میں معصومؑ نے بیان کیا ہے کہ سورہ القدر میں لیلة القدر سے مراد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا ہیں جن پر خدا تعالی نے آئمہ اطہار علیہم السلام کی شکل میں گیارہ قرآن اتارے۔ خدا کا کلام قرآنِ صامت اور اہل بیت علیہم السلام قرآنِ ناطق ہیں اسی لئے رسولِ خداؐ نے وصیت فرمائی تھی کہ اگر ہدایت کے راستہ پر چلنا چاہتے ہو تو قرآنِ صامت و قرآنِ ناطق دونوں سے تمسک اختیار کیے رکھنا۔ اللہ تعالی نے چہاردہ معصومین علیہم السلام کو جن کمالات و خصوصیات سے نوازا ہے، ان کا ادراک کرنا عام انسان کے بس کی بات نہیں۔
ہر انسان اپنے ذہن اور قلب کی ظرفیت کے مطابق ان ذواتِ مقدسہ کو سمجھتا ہے۔ اہل بیت علیہم السلام کی مجالس ان کی معرفت کو بڑھانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ انسان کے قلب میں معرفتِ اہل بیتؑ بڑھتی ہے تو ان کی مودت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ جب ہم ان ہستیوں سے مخاطب ہوتے ہیں یا انہیں سلام کرتے ہیں تو ان کی طرف سے جواب بھی آتا ہے لیکن جسم اور مادی دنیا کی رکاوٹوں کی وجہ سے ہم ان کے کلام کو سن نہیں سکتے۔ مادی دنیا سے کٹ کر ہی ہماری روح تکامل کی طرف سفر کرے گی اور تمام پردے ہٹ جائیں گے۔