۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ امین شہیدی 

حوزہ/ سربراہ امت واحدہ پاکستان نے کہا کہ نبیؐ کے گھرانہ سے متصل ہونے کے نتیجہ میں انسان اتنا مضبوط اور طاقتور ہو جاتا ہے کہ وہ اللہ کے دشمنوں کے مقابلہ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑا ہو سکتا ہے، وہ ذکر و نماز، گریہ و مناجات میں مشغول رہتا ہے اور اہل بیت علیہم السلام کی خوشی میں خوش اور ان کے غم میں غمگین ہوتا ہے۔ نبیؐ کے گھرانہ سے جُڑے رہنے میں ہی ہم سب کی نجات ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ ایسا ممکن نہیں کہ کوئی مسلمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی نعلین مبارک کا احترام کرے لیکن ان سے منسوب کسی عالی المرتبت ہستی سے محبت یا اس کا احترام نہ کرے۔ تاہم اگر کوئی شخص نبی کریمؐ کے زمانہ میں یا اسلام لانے کے باوجود ان سے اختلاف کر کے الگ ہو جائے یا نبیؐ کے بعد آلِ نبیؐ سے لڑے، ان پر ظلم ڈھائے، ان کو اذیتیں پہنچائے، قتل یا شہر بدر کر دے، ایسے فرد یا گروہ سے نبیؐ راضی اور نہ ان کے عاشق راضی!

حقیقی عاشقانِ رسولؐ، ان کی بیٹی فاطمہ سلام اللہ علیہا، نفسِ نبی (امام علی علیہ السلام) اور ان کے بیٹوں امام حسن و امام حسین علیہم السلام کو اپنے قلوب کی چراغ سمجھتے ہیں۔ تمام جلیل القدر صحابہ اور ساتھی ہمارے نزدیک محترم ہیں تاہم فضیلت کے معاملہ میں ان کا مقابلہ نبیؐ و آلِ نبیؐ سے نہیں کیا جا سکتا۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ سے اہلِ بیتؑ اور صحابہ کی نسبت الگ ہے۔ اہل بیت علیہم السلام نبیؐ کے گھر سے ہیں اور صحابہ ان کے در سے سے فیض حاصل کرتے ہیں۔ امام احمد بن حنبل نے اپنے فرزند سے اہل بیتؑ کی نسبت کو بہت خوب صورت انداز میں بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام اہل بیتؑ سے ہیں، وہ اصحاب میں شامل نہیں ہیں۔ ایک معتبر روایت کے مطابق قرآن کریم نے بھی علیؑ و آلِ علیؑ کے گھرانہ کو انبیاء علیہم السلام سے افضل قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نبیؐ کے گھرانہ سے متصل ہونے کے نتیجہ میں انسان اتنا مضبوط اور طاقتور ہو جاتا ہے کہ وہ اللہ کے دشمنوں کے مقابلہ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑا ہو سکتا ہے، وہ ذکر و نماز، گریہ و مناجات میں مشغول رہتا ہے اور اہل بیت علیہم السلام کی خوشی میں خوش اور ان کے غم میں غمگین ہوتا ہے۔ نبیؐ کے گھرانہ سے جُڑے رہنے میں ہی ہم سب کی نجات ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .