۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ایام فاطمیہ

حوزہ/سالانہ عشرہ مجالس عزا بسلسلہ شہادت سیدہ فاطمةالزھرا سلام اللہ علیہا کی چھٹی مجلس عزا کا اہتمام مختلف شیعہ تنظیموں کی جانب سے مدرسہ سفینہ اھلبیت ع میہڑ ضلع دادو سندھ پاکستان میں کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس عزا سے فضل حسین اصغری سابق مرکزی صدر اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن پاکستان نے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے کسی نے پوچھا آپ مردہ زندہ کرتے ہیں امام علیہ السلام نے فرمایا کہ مردے کو تق بنی اسراٸیل کی گاٸے کا گوشت بھی زندہ کر سکتا ہے جس کا ذکر سورہ بقرہ میں ہے۔ قران میں سب سے بڑا سورہ، سورہ بقرہ ہے لیکن معنویت اور معرفت کے اعتبار سے سورہ مبارک کوثر بے مثال ہے۔ غلاف کعبہ پر پہلا جو سورہ لکھا گیا وہ سورہ کوثر ہے۔

سیدہ کائنات حضرت زھراء (س) مبلغ ولایت ہیں، برادر فضل حسین اصغری

برادر فضل حسین اصغری نے کہا کہ سورہ کوثر کی فضیلت یہ ہے کہ جب سیدہ کے بابا کو وہاں کے لوگوں نے بے اولاد ہونے کا طعنہ دیا تو خدا نے سورہ کوثر نازل کر کے رسول خدا (ص) کو کہا اے رسول ہم نے تمہارے دشمنوں کو بے اولاد کیا ہے۔ سورہ کوثر کے نزول پر خداوند کریم نے فخر سے فرمایا کہ اے محمد (ص) ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے یہ خداوند کریم کے فخر کی طرف اشارہ ہے۔ دنیا کے لوگ اپنی پراپرٹی پر فخر کرتے ہیں، لیکن اھلبیت ع نے کبھی بھی اپنی پراپرٹی پر فخر نہیں کیا، لیکن مولا نے جب بھی فخر کیا اور کہا اے خدا مجھے فخر ہے کہ تم میرے خدا پروردگار ہو۔

سیدہ کائنات حضرت زھراء (س) مبلغ ولایت ہیں، برادر فضل حسین اصغری

انہوں نے مزید کہا کہ قران بھی خداوند متعال کا فخر ہے۔ فاطمہ ع بھی فخر خداوندی ہے۔ سورہ کوثر میں کچھ ایسے الفاظ ہیں جو خداوند نے پورے قران میں سواٸے اس سورہ کوثر کے کسی اور سورہ میں بیان ہی نہیں کیٸے۔ رسول خدا حضرت محمد مصطفی ص نے اپنے معجزوں کے ذریعے نہیں اپنے کردار کے ذریعے لوگوں کو مسلمان کیا۔ سیدہ س کے بابا نے انسانی فطرت کو سمجھا ہے۔رسول خدا نے سیدہ کے دروازے پرصلوات کا ورد کر کے بتایا کہ اپنی عورتوں کی قدر کریں۔

سیدہ کائنات حضرت زھراء (س) مبلغ ولایت ہیں، برادر فضل حسین اصغری

اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق صدر نے کہا کہ رسول خدا پورے عالمین کے لیٸے رحمت ہیں۔ ہر بیٹی اپنے بابا کے لیٸے رحمت ہے لیکن جو رحمت اللعالمین ہے اس کی بھی رحمت سیدہ فاطمہ س ہے۔ سیدہ دین کی محافظ ہیں، ماں کے قدموں میں جنت ہے اور جو جنت کے سرداروں کی ماں ہے اس کی کیا قدر ہوگی۔

سیدہ کائنات حضرت زھراء (س) مبلغ ولایت ہیں، برادر فضل حسین اصغری

انہوں نے کہا کہ رسول خدا نے فرمایا: میں علم کا شہر ہوں اور علی ع اس کا دروازہ ہے۔ جناب جبریل ع جانتا ہے اھلبیت ع کے مقام کو۔ ایک شخص امام صادق ع کے پاس آیا اور کہا کہ آپ کے بابا کا فرمان ہے کہ آٸمہ میں پہلا بھی محمد ص آخری بھی محمد ع یہ کیسے ہو سکتا ہے۔؟ امام ع نے فرمایا آپ کے گھر میں قران ہے؟ اس نے کہا جی ہاں امام نے فرمایا لے آٸے۔ امام نے اس شخص سے پوچھا ترتیب سے سورہ کا اس نے بتایا یے فلان فلان فلان سورہ ہے۔ آخر میں مولا ع نے پوچھا تمہارے ہاتھ میں کیا ہے اس نے کہا یہ قران ہے، تو امام نے فرمایا اسی طرح جیسے قران ہے اور ان سورتوں کے نام الگ الگ ہیں پیغام وہی ہے ایسے ہی ہمارے بھی نام الگ الگ ہے پیغام ایک ہی ہے۔

برادر فضل حسین اصغری نے کہا کہ خدا نے جب بھی نبوت کا تعارف کروایا تب بھی زھراء س کے ذریعے، اگر ولایت اور امامت کا تعارف کروایا تب بھی زھراء س کے ذریعے سے کروایا ہے۔ جب بھی مکہ کے لوگ رسول خدا پر ستم کرتے سیدہ آتیں اور خدمت کرتیں تب رسول خدا فرماتے زھراء س تم میری ماں ہیں۔لوگوں کو اگر سیدہ کے دروازے کی عظمت پتا ہوتی تو سیدہ کے در پر آگ لے کر نہ آتے۔ رسول خدا کے دین کی مددگار سیدہ زھراء س ہیں۔ مصطفی کے دین کو دوام ملا ہے تو زھراء س اور اس کے بچوں کے ذریعے ملا ہے۔

سیدہ کائنات حضرت زھراء (س) مبلغ ولایت ہیں، برادر فضل حسین اصغری

اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے سابق صدر نے مزید کہا کہ امت نے جب رسول خدا کی تعلیمات کے برخلاف فیصلے کیٸے تب سیدہ نے مولا سے کہا اے علی میں نے سنا ہے آپ کو مدینے کے لوگ سلام نہیں کرتے مولا نے فرمایا سلام کرتے تو ٹهیک لیکن میں سلام کرتا ہوں تو مجھے سلام کا جواب نہیں دیتے۔

انہوں نے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ کی وہ عزت و تکریم تھی کہ ایک نابینا شخص سے بھی پردہ کرتیں تھیں۔ سیدہ کے رونے پر جب لوگوں نے اعتراض کیا تب مولا نے بیت الاحزان کے نام سےایک جگہ بناٸی جہاں سیدہ جا کر گریہ کرتیں تھیں۔

سیدہ کائنات حضرت زھراء (س) مبلغ ولایت ہیں، برادر فضل حسین اصغری

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مولا مہدی ع نے فرمایا سیدہ زھراء میری آٸیڈیل ہے، کہا کہ سیدہ زھراء س مبلغ ولایت ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .