حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ، کینیڈا میں ۲۰۲۰ سے ۲۰۲۲ کے درمیان مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کو رپورٹ کیے گئے نفرت پر مبنی جرائم کی تعداد میں ۷۱ فیصد اضافہ ہوا ہے اور نفرت پر مبنی حملوں کی تعداد ۲۰۲۰ میں ۸۴ حملوں سے بڑھ کر ۲۰۲۱ میں ۱۴۴ حملوں تک پہنچ گئی ہے، تا ہم ۲۰۱۹ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز حملوں کی تعداد ۱۸۲ تک پہنچ گئی ہے۔
کینیڈا کی نیشنل مسلم کونسل نے اپنے ایک بیان میں کہا: ہم نے ۲۰۲۱ میں کینیڈا میں نہ جانے کتنےمسلمانوں کو ان نفرت انگیز جرائم کی وجہ سے کھو دیا، اور ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ ان مرنے والوں کی تعداد اعداد و شمار جو کہ آفیشل طور پر حکومت کی جانب سے ظاہر کی گئی ہے اس سے کہیں زیادہ ہے۔
۲۰۲۱ میں لندن شہر میں ایک خاندان کے ۴ افراد کے قتل کے ساتھ ہی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز حملوں میں اضافہ ہوا۔ اس واقعے میں ’’نیتھنیل فیلٹ مین‘‘ نامی ایک۲۰ سالہ ٹرک ڈرائیور نے سلمان افضل (۴۶ سال)، ان کی ۷۷ سالہ والدہ، ۴۴ سالہ بیوی اور اس کی ۱۵ سالہ بیٹی کو اپنی ٹرک سے کچل ڈالا اور موقع پر ہی ان کی موت واقع ہو گئی۔
پولیس نے اس حادثہ کے وقت کہا تھا کہ یہ حملہ مسلمانوں سے نفرت کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
نیشنل کونسل آف چائلڈ اینڈ مدر نے ۲۰۲۱ میں ایک رپورٹ شائع کی اور اسلاموفوبیا سے لڑنے اور نفرت انگیز جرائم کے متاثرین کی مدد کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ۶۱ نصیحتیں جاری کیں۔