۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
امین شہیدی

اللہ تبارک و تعالی نے ہمارے سونے اور جاگنے کے آداب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپٌ کی اولاد پاک کے ذریعے سے بیان فرمائے ہیں جوکہ ہمارے لیےمشعل راہ بھی ہیں اور ہدایت کا ذریعہ بھی ہیں

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ریوائیول احیاء درس علماء اور سوال و جواب میں استاد علامہ امین شہیدی شریک تھے، ان کے زیر بحث آیت اللہ جوادی آملی کی کتاب مفاتیح الحیات تھی، درس کا موضوع کا موضوع کتاب کی گیارہویں فصل آداب زندگی میں نیند اور بیداری تھا۔
انہوں نے کہا: جیسا کہ نام سے واضح ہے یہ کتاب زندگی کے آداب اور روز مرہ کی زندگی میں انجام دیئے جانے والے افعال کے متعلق ہےاس میں سے ہماری روزمرہ زندگی میں ایک فعل سونا ہے اور ایک عمل جاگنا ہے،
یقینا اللہ تبارک و تعالی نے ہمارے سونے اور جاگنے کے آداب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپٌ کی اولاد پاک کے ذریعے سے بیان فرمائے ہیں جوکہ ہمارے لیےمشعل راہ بھی ہیں اور ہدایت کا ذریعہ بھی ہیں، اس فصل میں نیند اور بیداری کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے کیونکہ نیند بھی زندگی کا حصہ ہے اور بیداری بھی۔
حجۃ الاسلام والمسلمین امین شہیدی نے کہا: نیند کے بھی بڑے گہرے اثرات ہیں اور بیداری کے بھی، ان اثرات کو سامنے رکھتے ہوئے اگر ہم نیند کی نعمتوں کو پانا چاہتے ہیں اور اسی طرح سے بیداری کی حکمتوں کو پانا چاہیں تو ہم اپنی نہیں بلکہ خالق کی مرضی کے مطابق، سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ،سنت ائمہ اطہار علیہم السلام کی مرضی کے مطابق عمل کریں گے تو اس راز کو اس حکمت کو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے اس حوالے سے نیند کے آداب بتائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت ساری نصیحتیں فرمائیں ہیں ان میں سے بعض نصیحتیں مخصوص ہیں امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے اور بعض نصیحتیں حضرت ابوذر غفاری سے ہیں، کتابوں میں دونوں طرح کی نصیحتیں موجود ہیں بعض دیگر اصحاب سے بھی نصیحتیں فرمائی گئی ہیں لیکن سب سے زیادہ قریب ترین حضرت امیر المومنین علیہ السلام ہیں جنہوں نے نصیحتیں سن کر ہم تک پہنچائیں۔
علامہ امین شہیدی نے کہا: امیر المومنین علی ابن ابی طالب (ع) سے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا اے علی سونے(نیند) کی چار قسمیں ہیں:
1-نوم الانبیاء
2-نوم المومنین
3-نوم الکفار والمنافقین
4-نوم الشیاطین
پہلی قسم انبیاء کی نیند ہے انبیاء جب سوتے ہیں تو وہ اپنی پشت پر سوتے ہیں یعنی پیٹھ زمین پر اور سینہ آسمان کی طرف یہ جو نیند ہے اللہ کی طرف آسمان کی طرف ہے انبیاء اس لئے اس طرح سوتے ہیں کہ وہ وحی الہی کو دریافت کر سکیں ان کی آنکھیں اگرچہ سوتی ہیں ان کے دل نہیں سوتے۔
دوسری قسم مومنین کی نیند ہے مومنین اپنے دائیں جانب کو زمین کی طرف رکھ کر سوتے ہیں۔
تیسری قسم کفار اور منافقین کی ہے کفار اور منافقین اپنا بایاں پہلو زمین کی طرف رکھ کر سوتے ہیں لہذا ہمیں بائیں طرف سونے سے اجتناب کرنا چاہیے، اور آخری قسم شیاطین کی نیند ہے وہ کہتے ہیں منہ اور سینے کے بل سوتے ہیں اور پیٹھ کا رخ آسمان کی طرف ہوتا ہے اور سینے اور چہرے کا رخ زمین کی طرف ہوتا ہے۔
حجۃ الاسلام امین شہیدی نے کہا: دو طرح کی نیند کو باعث فضیلت قرار دیا گیا ہے ایک آسمان کی طرف منہ کا ہونا جو کہ انبیاء (ع) کی نیند ہے اور دوسرا دایاں پہلو زمین سے لگا کر سونا باقی دو طریقوں کی مذمت کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امام صادق علیہ السلام کی حدیث ہے کہ جب کبھی نبی کریم (ص) سونا چاہتے تھے تو کچھ آداب کا خیال رکھتے تھے، وہ یہ ہیں ہیں سونے سے پہلے مسواک کرتے تھے اور دانتوں کو صاف کرتے تھے پھر بستر پر لیٹ جاتے تھے اور دائیں کروٹ لیتے تھے اور اپنے ہاتھ کی ہتھیلی کو اپنی تھوڑی کے نیچے رکھ لیتے تھے۔
علامہ امین شہیدی نے کہا: امام رضاعلیہ السلام سے بھی ایک حدیث ہے کہ انسان کا پورا وجود ایک سلطنت ہے جس کا مغز نیند ہے اور یہ انسان کی طاقت کا ذریعہ ہے اس لئے جب کبھی سونا چاہو اپنا دایاں جانب زمین پر رکھو اور بایاں حصہ آسمان کی طرف تاکہ جب تم اٹھنا چاہو تو تمھارا دایاں حصہ زمین سے اٹھے۔
انہوں نے کہا: امام صادق علیہ السلام سے حدیث ہے کہ جو بزرگ ہیں سونے سے پہلے ان کا معدہ خالی نہیں ہونا چاہیے کچھ نہ کچھ ان کےمعدے میں ضرور ہونا چاہئے کیونکہ معدہ کا بالکل خالی ہونانیند میں سکون کو ختم کر دیتا ہے آگے چل کر علامہ امین شہیدی نے یہ بھی بتایا کہ کس جگہ سونا چاہیے کس مقام پر سونا چاہیے اور کتنی دیر سونا چاہیے کن اوقات میں سونا چاہیے۔
علامہ امین شہیدی نے دنیا کے مختلف ممالک جیسے شارجہ، کینیڈا آکلینڈ،انڈیا ا، پاکستان اور آسٹریلیا سے میٹنگ میں شرکت کرنے والوں اور سوالات پوچھنے والوں کے جوابات انتہائی احسن طریقے سے دیے اور آخر میں دعا کروائی۔
علامہ امین شہیدی کا مکمل درس ریوائیول کے یو ٹیوب چینل پر اور فیس بک پر موجود ہے:

فیسبک کے لئے کلک کریں

یوٹیوب کے لئے کلک کریں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .