۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
مولانا سید احمد علی عابدی 

حوزہ/ ممبئی شیعہ خوجہ جامع مسجد کے امام جمعہ نے کہا: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب علیہ الصلوۃ والسلام کو وصیت فرمائی اے علی! یقین کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کو ناراض کر کے کسی دوسرے کو خوش مت کرو، جو بات کرو، دیکھو خدا کی خوشنودی ہے یا نہیں، مخلوق کی خوشنودی کی خاطر اللہ کو ناراض مت کرو اور جو اللہ نے تم کو دیا ہے تم اللہ کی دی ہوئی چیز پر دوسروں کی تعریف نہ کرو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی/ ممبئی کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے شیعہ خوجہ جامع مسجد ممبئی میں جمعہ کے خطبے میں کہا کہ خداوند عالم نے ہم لوگوں پر جو احسان کیا ہے اور جو سب سے بڑا احسان ہے وہ خداوند عالم نے ہمیں بہترین رہنما عطا کئے، ایسے رہنما ایسے رہبر خدا نے کسی بھی قوم کو عطا نہیں کئے اور یہ ہمارے مطالبہ پر، ہماری ڈیمانڈ پر نہیں ہے بلکہ خداوند عالم کے بے پناہ رحمت، اس کا کرم کہ اس نے ہم لوگوں پر رحم کیا اور ہم لوگوں کو جہنم کے عذاب سے محفوظ رہنے کے لئے اور دنیا میں عزت دار زندگی بسر کرنے کے لئے ہمیں ایسے رہنما عطا کئے، یہ وہ نعمت جس پر ہم جتنا شکر خدا ادا کریں کم ہے کہ ہم اپنے کو اس لائق نہیں پاتے، کیسے عظیم رہنماؤں کی رہنمائی خدا نے ہمیں نصیب فرمائی۔ ہم کو ایسے عظیم رہنما ملے جن سے بہتر دنیا میں کوئی رہنما نہیں ہیں اور یہ رہنما بھی ایسے آئے کہ جن کے دل میں ہماری محبت کوٹ کوٹ کے بھری ہے، جن کی فکر یہ تھی کہ کس طرح سے لوگوں کو صحیح راستے دکھائیں، کس طرح ہم کو ظلم و جہنم سے نجات دلائیں۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے کہا: ہمارے معصوم رہبروں کی نصیحتیں صرف ہمارے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے ہے۔ کیونکہ وہ صرف ہمارے لئے رسول یا امام بن کر نہیں آئے تھے بلکہ پوری دنیا کے لئے رسول اور امام بن کر آئے تھے۔ لہذا وہ چاہتے تھے کہ کس طرح سے انسان کو ترقی کے بلند ترین راستے پر پہنچا دیں اور انسانوں کو پھر اس بندے تک پہنچا دیں کہ فرشتے ان کے سامنے سجدہ کرنے لگیں، یہ انسان جو گناہوں کی بنا پر جانوروں سے بھی زیادہ گر گیا ہے کیسے اس کو پھر فرشتوں سے آگے بڑھائیں اور فرشتے خود اس کے دروازے پر آئیں اور اس کے سامنے اس کا کہنا مانیں۔ اسی لئے پہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے موقع بہ موقع نصیحتیں کیں، لوگوں کو زندگی کے طریقے سکھائے اور وہ باتیں بیان کیں۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے احادیث معصومین علیہم السلام کی نشر و اشاعت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جناب عبداللہ بن مسعود، جناب ابوذر اور امیر المومنین علیہ السلام اور دیگر لوگوں کو جو نصیحتیں فرمائی ہیں اگر اسے انگریزی اور اردو میں لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے تو یہ بھی ایک خدمت ہوگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو چھوڑ کے گئے وہ یہی چیزیں چھوڑ کے گئے ہیں، یہ وصیتیں، یہ کلمات وہ ہیرے ہیں جو ہمارے لئے بہترین رہنما ہیں لیکن ہم ان خزانوں سے ناواقف ہیں اگر یہ خزانے چھپ جائیں اور کوئی بندہ خود آگے بڑھے اور ان خزانوں کو لوگوں تک پہنچائے تو یہ بھی خدمت ہوگی۔ یہ وہ چیز ہے جو اہل بیت علیہم السلام کا اصلی پیغام ہے جس سے قوم سنبھل سکتی ہے، نوجوان اوپر آ سکتے ہیں، لیکن اس جانب توجہ نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا انداز فکر بدل چکا ہے ہمارا راستہ بدل چکا ہے ہماری چیزیں بدل چکی ہیں ہم سوچتے ہیں اچھا گھر بنانے کے لئے، اچھا کھانا کھانے کے لئے، ایک اچھے ذہن کے ہماری فکر نہیں ہوتی اگر آج ہم لوگ مل کر ایک پازیٹو کوشش کریں کہ لوگوں کا ذہن بنائیں ان کی فکر کو صحیح کریں اندر سے ان کی تربیت کریں تو آپ یقین جانیے انسان بھوکا رہے گا لیکن غلط کام نہیں کرے گا انسان کے گھر میں کچھ نہیں ہوگا لیکن چوری نہیں کرے گا انسان کو ستایا جائے گا وہ کسی کی غیبت نہیں کرے گا کیونکہ اس کی تربیت ہو چکی ہوگی۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے بیان کیا: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب علیہ الصلوۃ والسلام کو وصیت فرمائی اے علی! یقین کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کو ناراض کر کے کسی دوسرے کو خوش مت کرو، جو بات کرو، دیکھو خدا کی خوشنودی ہے یا نہیں، مخلوق کی خوشنودی کی خاطر اللہ کو ناراض مت کرو اور جو اللہ نے تم کو دیا ہے تم اللہ کی دی ہوئی چیز پر دوسروں کی تعریف نہ کرو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .