۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
جامعۃ النجف سکردو

حوزہ/بلتستان پاکستان کی معروف دینی درسگاہ جامعۃ النجف میں «تحقیق کی ضرورت اور عصری تقاضے» کے عنوان سے ایک علمی نشست کا انعقاد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بلتستان کی معروف دینی درسگاہ جامعۃ النجف میں «تحقیق کی ضرورت اور عصری تقاضے» کے عنوان سے ایک علمی نشست کا انعقاد ہوا جس میں بلتستان بھر سے مختلف فکری اور علمی شخصیات نے شرکت کی اور تحقیق اور عصری تقاضے کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔

تحقیق تعلیمی اداروں میں بنیادی اہمیت کا حامل ایک عمل ہے۔ مغرب کی کامیابی کاراز بھی تحقیق، انکشافات اور جدید وسائل سے استفادہ میں مضمر ہے۔ مفکرین کے نزدیک مسلمانوں کی پسماندگی کے اسباب میں سے ایک علم و تحقیق سے دوری اختیار کرنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، اس علمی نشست کے آغاز میں شیخ محمد علی توحیدی ایڈوکیٹ نے شرکائے محفل کو خوش آمدید کہا اور تحقیق کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں تحقیق ہی ترقی کی بنیاد ہے، لہٰذا تعلیم کو تحقیق کی بنیادوں پر استوار کرنا دینی وعصری اداروں کے لئے لازم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بدقستمی سے پاکستان ابھی تک تحقیق کے حوالے سے جمود کاشکار ہے۔ آئندہ تحقیق کا دور ہے، لہٰذا ہمیں تعلیمی نظام ہی کی مانند باقاعدہ طور پر تحقیقی نظام کے تحت نصاب کی تشکیل پر توجہ دینا ہوگی۔

جامعۃ النجف کے پرنسپل حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ توحیدی نے مزید کہا کہ اس وقت عالمی اور ملکی اداروں کے توسط سے مختلف شعبوں میں سے محققین کی بڑی تعداد نکل رہی ہے، ہمیں ان کو اپنے متعقلہ شعبوں میں تحقیقی مواقع فراہم کر کے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ محققین سے بھر پور استفادہ کرنے کا پہلا قدم ایسے تحقیقی مراکز کا قیام ہے، جو تحقیقی وسائل سے لیس ہو۔

اس نشست سے حجۃ الاسلام شیخ احمد نوری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقی عمل ایک مشکل اور دیرپا کام ضرور ہے، لیکن تسلسل، وقت دینے اور ٹیم ورک سے ممکن ہے۔

شیخ احمد نوری نے مزید گفتگو میں کہا کہ ہمیں تحقیقات کو عصری زبان اور تقاضوں کے مطابق پیش کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کے لئے درپیش جدید چیلنجز کو حل کرنے کی جانب توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے، خصوصاً موجودہ مشکلات کو علمی انداز میں حل کیا جائے، تاکہ تحقیقی عمل سے معاشرے کی مشکل حل ہو۔

حجۃ الاسلام شیخ سجاد مفتی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی عمل کے لئے ذاتی شوق اور احساس ذمہ داری کے ساتھ استمرار عمل بنیادی شرط ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری نظر میں دینی مدارس سے سطحیات مکمل کرنے والے اعلیٰ پائے کے محقق ہیں، چاہئے وہ تھیسز نہ بھی لکھیں، رسائل ومکاسب جیسی کتابیں جن کو حل ہیں وہ تحقیق کے اسرار ورموز سے مکمل آگاہ ہوتے ہیں۔

علامہ سجاد مفتی نے کہا کہ تحقیق کا عمل ہماری ترجیحات میں شامل ہونےکے ساتھ اس حوالے سے آگاہی کی بھی ضرورت ہے۔

جامعۃ النجف کے ناظم جناب علی نوری صاحب نے تحقیق کے اہم نکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقی میدان میں ہمیں تحقیقی ادارے کا قیام،محققین کی شناسائی وحوصلہ افزائی اور محققین کے لئے وسائل کی فراہمی اور رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے، اگر ان امور پر توجہ دیں تو تحقیقی عمل کامیاب ہوگا۔

شیخ غلام محمد ملکوتی نے کہا کہ تحقیقی ٹیم کی تشکیل، دوسروں کے لئے تحقیقی راہ ہموار کرنا اور مختلف ضروری موضوعات پر تحقیق کے لئے رہنمائی ابتدائی امور ہیں، جن پر توجہ کی ضرورت ہے۔

شیخ سکندر بہشتی نے تحقیقی عمل کی کامیابی کے حوالے سے چند اہم نکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے تحقیق کی اہمیت، ضرورت اور فوائد کے بارے میں شعور پیدا کرنا چاہئے اور دوسرے مرحلے میں باصلاحیت اہل قلم کی شناسائی اور تربیت، معاشرے کے لئے ضروری موضوعات کی تیاری و تقسیم، محققین کی منابع اور اسلوبِ تحریر و تحقیق کے سلسلے میں رہنمائی اور مطلوبہ وسائل کی فراہمی ضروری ہے، تاکہ تحقیقی عمل مفید و مؤثر ثابت ہو سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .