حوزہ نیوز ایجنسی I اسلامی فقہ کا ایک ممتاز اور جامع مکتب، "فقہ جعفری" یا "فقہ امامیہ" کہلاتا ہے، جو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی تعلیمات، ارشادات اور علمی میراث پر استوار ہے۔ اس مکتب کو "جعفری" کہنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے وقت کے حالات، مواقع، اور فکری فضا سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلامی علوم کو خاص طور پر فقہ کو اس قدر وسعت اور عمق بخشا کہ آج بھی شیعہ فقہ انہی کی نسبت سے "مذہب جعفری" کہلاتی ہے۔
امام جعفر صادقؑ کا علمی مقام
امام جعفر صادقؑ نہ صرف ایک دینی پیشوا تھے بلکہ اسلامی دنیا کے عظیم ترین مفکر، متکلم، محدث، مفسر اور فقیہ بھی تھے۔ آپؑ کا علمی دائرہ اس قدر وسیع تھا کہ نہ صرف شیعہ علما بلکہ سنی مکتب فکر کے ائمہ بھی آپؑ کی علمی شاگردی پر فخر کرتے ہیں۔
آپؑ کا زمانہ، یعنی عباسیوں کے ابتدائی دور اور امویوں کے زوال کا وقت، ایک ایسا موقع تھا جس میں علمی آزادی نسبتاً زیادہ تھی، چنانچہ امام نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے علمی تحریک برپا کی۔ مدینہ منورہ میں امام صادقؑ کا علمی حلقہ اس وقت کی سب سے بڑی دینی و فقہی درسگاہ میں تبدیل ہوگیا۔
فقہ جعفری کی بنیادیں
فقہ جعفری کی بنیاد قرآن کریم، سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اور اہل بیت علیہم السلام کی صحیح احادیث پر ہے۔ امام جعفر صادقؑ نے جو فقہی نظام وضع کیا، وہ مکمل طور پر علمی استدلال اور اجتہاد پر مبنی ہے، جس میں نصوصِ دینیہ کا گہرا فہم اور معاشرتی ضرورتوں کا لحاظ رکھا گیا ہے۔
آپؑ کی فقہی روش سنت پیغمبرؐ، امیر المؤمنین علیؑ، امام حسنؑ، امام حسینؑ اور امام زین العابدینؑ کی سیرت و روایت پر استوار تھی، جسے آپؑ نے منظم، مدون، اور باقاعدہ مکتب کی صورت میں پیش کیا۔
امام کے ممتاز شاگرد
امام صادقؑ نے چار ہزار سے زائد شاگردوں کی تربیت کی، جن میں کئی بڑے علما و فقہا شامل ہیں۔ ان میں سے چند معروف نام درج ذیل ہیں:
ہشام بن حکم: امامؑ کے قریبی شاگرد اور شیعہ کلام کے بانیان میں سے تھے۔
جابر بن یزید جعفی: امام باقرؑ اور امام صادقؑ کے خاص اصحاب میں شامل، احادیث و معارف کا بحر بیکراں۔
زرارہ بن اعین، محمد بن مسلم، مؤمن الطاق: یہ سب فقہ و حدیث کے مستند راوی اور امامؑ کے معتمد شاگرد تھے۔
اہل سنت ائمہ کی شاگردی
فقہ جعفری کی علمی عظمت کا ایک نمایاں ثبوت یہ ہے کہ اہل سنت کے چاروں مکاتب کے بانیان میں سے دو نے براہِ راست امام صادقؑ کی شاگردی کی:
1. مالک بن انس (امام مالک)
امام مالک مالکی فقہ کے بانی ہیں۔ وہ امام جعفر صادقؑ کے علم و زہد سے بے حد متاثر تھے۔ ان کا کہنا ہے: "میں نے جعفر بن محمد سے بڑھ کر عبادت گزار، پارسا، اور خدا ترس شخص نہیں دیکھا۔"
2. ابو حنیفہ (امام اعظم)
ابو حنیفہ، امام حنفیہ اور عظیم فقیہ، امام صادقؑ کے علمی مقام کا اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں: > "میں نے جعفر بن محمد سے بڑھ کر کوئی فقیہ اور عالم نہیں دیکھا۔" "اگر وہ دو سال نہ ملتے، تو نعمان (ابو حنیفہ) ہلاک ہو جاتا۔"
فقہ جعفری کی پہچان
امام صادقؑ نے فکری، کلامی، حدیثی، اور فقہی علوم کو نئی زندگی دی۔ آپؑ کے مبارک دست مبارک سے جو فقہ ترتیب پائی، وہ نہ صرف اہل تشیع کے لیے راہِ عمل بنی بلکہ دیگر مکاتب فکر کے لیے بھی علمی سرمایہ بن گئی۔ اسی لیے شیعہ اثنا عشری فقہ کو "فقہ جعفری" کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کے اصول و فروعات امام جعفر صادقؑ کی تعلیمات سے ماخوذ ہیں۔
فقہ جعفری در اصل فقہ اہل بیتؑ کا تسلسل ہے، جسے امام جعفر صادقؑ نے اپنے علم و بصیرت سے علمی دنیا میں اس طرح روشناس کرایا کہ آج بھی دنیا کے مختلف خطوں میں لاکھوں مسلمان اس مکتب پر عمل پیرا ہیں۔ ان کی فقہ، ان کا کلام، اور ان کا سیرت نامہ آج بھی روشنی کا منبع ہے۔ امام صادقؑ کی یہی بے مثال خدمات تھیں کہ فقہ شیعہ، "فقہ جعفری" کہلائی اور تا قیامت اس علمی نسبت کو عزت و افتخار حاصل رہے گا۔









آپ کا تبصرہ