جمعرات 25 ستمبر 2025 - 12:37
ان ۴ اذکار کے ذریعے خوف اور غم پر قابو پائیں

حوزہ/ کچھ کام صرف دنیاوی وسائل سے نہیں ہوتے، بلکہ ضروری ہے کہ روحانیت کا راستہ اپنایا جائے، اور اس کے لیے وہ اذکار جو امام صادقؑ نے مومنین کو سیکھنے کی ہدایت دی ہے سب سے بہتر ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کچھ کام صرف دنیاوی وسائل سے نہیں ہوتے، بلکہ ضروری ہے کہ روحانیت کا راستہ اپنایا جائے، اور اس کے لیے وہ اذکار جو امام صادقؑ نے مومنین کو سیکھنے کی ہدایت دی ہے سب سے بہتر ہیں۔

امیرالمؤمنین حضرت علیؑ فرماتے ہیں: «جو شخص اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، اس کے لیے مشکلات آسان ہو جاتی ہیں اور اسباب و وسائل خود بخود فراہم ہو جاتے ہیں۔» (غررالحکم، ج۵، ص۴۲۵)

ہمارے لیے، شیعیانِ اہل بیتؑ کے طور پر، ہمیشہ یہ حقیقت سامنے رہتی ہے کہ محض دنیاوی اسباب سے بڑھ کر ایک ایسا سہارا موجود ہے جو ہمارے لیے نئے دروازے کھول دیتا ہے۔ یہی سہارا توکل (اللہ پر بھروسہ) اور توسل (اللہ و اہل بیتؑ کی بارگاہ سے مدد طلب کرنا) ہے۔ یہ دونوں ایسے عوامل ہیں جو زندگی کی مشکلات کو نہایت عجیب و معجزہ نما انداز میں آسان بنا دیتے ہیں۔

ذکر یونسیہ کو مسلسل پڑھنے کی تاکید

دین میں مختلف دعائیں اور اذکار بیان ہوئے ہیں جو ہر طرح کی پریشانیوں میں انسان کے لیے نجات کا ذریعہ بنتے ہیں۔ حجت الاسلام عالی (ممتاز خطیب اور مذہبی محقق) امام جعفر صادقؑ کے فرامین کی روشنی میں چار بڑی مشکلات کے مقابلے میں چار مخصوص اذکار بیان کرتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں: امام جعفر صادقؑ نے فرمایا: "مجھے تعجب ہے اُن لوگوں پر جو مشکلات میں پڑتے ہیں مگر قرآن میں موجود ان چار اذکار کی پناہ نہیں لیتے۔"

1. دہشت اور خوف کے وقت: امامؑ نے فرمایا: "مجھے تعجب ہے اُس شخص پر جو خوف اور پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے مگر یہ ذکر نہیں پڑھتا: «حَسْبُنَا اللَّهُ وَ نِعْمَ الْوَكِيلُ» (ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے) [آل عمران: 173].

اگر یہ ذکر پڑھے تو اللہ اس کی پریشانی دور کر دیتا ہے۔"

2. غم اور رنج کے وقت: امامؑ نے فرمایا: "مجھے تعجب ہے اُس پر جو غم اور غصے میں مبتلا ہے مگر یہ ذکر نہیں پڑھتا:«لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّی كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ» (تیرا کوئی شریک نہیں، تو پاک ہے، میں ہی ظالم تھا) [انبیاء: 87].

یہی وہ دعا ہے جو اللہ نے حضرت یونسؑ کو سکھائی تھی۔"

یہ ذکر "ذکرِ یونسیہ" کے نام سے مشہور ہے اور اس کے بے شمار فضائل روایات میں آئے ہیں۔ رسول اکرمؐ، امامانؑ اور علما جیسے حاج میرزا جواد ملکی تبریزی اور آیت اللہ امینی نے اس ذکر کی خاص تاکید فرمائی ہے۔ میرزا جواد ملکی فرماتے ہیں: "اس ذکر کی روزانہ مداومت ترک نہ کی جائے، جتنا زیادہ کہا جائے، اتنا ہی زیادہ اثر ہوتا ہے۔ کم از کم چار سو بار پڑھا جائے۔ میں نے خود اس کے بڑے اثرات دیکھے ہیں اور کئی دوسرے لوگ بھی اس کی تاثیر کے گواہ ہیں۔"

3. دھوکہ و فریب سے بچنے کے لیے: امامؑ نے فرمایا: "مجھے تعجب ہے اُس شخص پر جو لوگوں کے مکر و فریب میں پھنس جاتا ہے مگر یہ ذکر نہیں پڑھتا:«أُفَوِّضُ أَمْرِی إِلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَصِیرٌ بِالْعِبَادِ» (میں اپنا کام اللہ کے سپرد کرتا ہوں، یقیناً اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے) [غافر: 44]."

امام رضاؑ سے روایت ہے کہ جو شخص یہ ذکر فجر کی نماز کے بعد پڑھے تو اللہ اس کی تمام ضروریات پوری کرتا ہے اور اس کی مشکلات آسان فرما دیتا ہے۔

4. دنیاوی روزی اور نعمتوں کے لیے: امامؑ نے فرمایا: "مجھے تعجب ہے اُس شخص پر جو دنیوی رزق چاہتا ہے مگر یہ ذکر نہیں پڑھتا: «مَا شَاءَ اللَّهُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» جو کچھ اللہ چاہے، وہی ہوتا ہے، اور کوئی طاقت و قوت نہیں مگر اللہ کے ذریعے) [کہف: 39]."

خلاصہ

امام جعفر صادقؑ کے یہ چار مختصر اور بابرکت اذکار، مومن کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہر حال میں اصل سہارا صرف اور صرف اللہ ہے۔ چاہے خوف ہو یا غم، دھوکہ ہو یا دنیاوی ضرورت، بندہ اگر دل سے اللہ کی طرف رجوع کرے اور ان اذکار کو اپنا معمول بنائے تو یقیناً اللہ مشکلات کو آسان اور دروازے کھولنے والا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha