حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی فقہ میں شکار کیے گئے جانور کے گوشت کو حلال قرار دینے کے لیے کچھ خاص شرائط مقرر کی گئی ہیں۔ ان شرائط میں سے ایک شرط شکار کرنے کا طریقہ اور اس کے لیے استعمال ہونے والا ذریعہ ہے۔
اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ اگر شکار کتے کے بجائے کسی دوسرے جانور (جیسے باز یا کوئی اور تربیت یافتہ جانور) کے ذریعے کیا جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
اس موضوع پر آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی کے فقہی جواب اور رہنمائی آپ اہل علم و دانش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔
سوال:اگر کسی جانور کو کتے کے بجائے کسی اور جانور (جیسے باز یا کوئی اور تربیت یافتہ حیوان) کے ذریعے شکار کیا جائے تو اس کا گوشت کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب : اگر باز یا کسی اور تربیت یافتہ جانور کے ذریعے شکار کیا جائے تو وہ شکار حلال نہیں ہے، سوائے اس کے کہ شکاری جانور کے پاس پہنچنے پر شکار ابھی زندہ ہو اور شرعی طریقے سے اسے ذبح کر دیا جائے۔ ایسی صورت میں وہ حلال ہوگا۔









آپ کا تبصرہ