حوزہ نیوز ایجنسی I آج کے دور میں نئی ٹیکنالوجی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو تیزی سے بدل رہی ہے، جس کے نتیجے میں ایسے مسائل سامنے آ رہے ہیں جن کے بارے میں شریعت کی وضاحت اور شرعی احکام کی روشنی ضروری ہے۔ انہی مسائل میں سے ایک ہے مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی گئی آواز اور فنّی مواد، جو انسانی آواز، خاص طور پر گانے والی عورتوں کی آواز کی نہایت باریک نقل کر سکتی ہے اور اس سلسلے میں فقہی طور پر کئی شبہات پیدا ہو گئے ہیں کہ آیا یہ حلال ہے یا حرام۔
یہ مسئلہ اس لیے اہم ہے کہ ایک طرف یہ عورت کی غنائی آواز سننے کے شرعی حکم سے جڑا ہے، اور دوسری طرف یہ سوال اٹھاتا ہے کہ جب یہ آواز کسی حقیقی عورت کی بجائے مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ہو تو اس کا کیا حکم ہے۔
اس بارے میں حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے استفتاء کیا گیا، جس کا جواب قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
سوال: چونکہ عورت کی غنائی آواز سننا مرد کے لیے حرام ہے، تو کیا وہ گانے جو مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے بنائے گئے ہوں اور عورتوں کی آواز کی نقل کرتے ہوں، انہیں سننا بھی حرام ہے یا نہیں؟
جواب: جہاں شریعت نے سننے کو حرام قرار دیا ہے، وہاں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آواز کسی حقیقی عورت کی ہو یا مصنوعی ذہانت نے بنائی ہو۔









آپ کا تبصرہ