۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
قربانی

حوزہ/ قربانی کے بعض اہم احکام حضرت آیة اللہ العظمی سیستانی کے فتوے کے مطابق قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔

انتخاب: علی رضا جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی |

سوال1: مستحب قربانی کے بارے میں کیا احکام و مستحبات ہیں؟

جواب: ۱- جو افراد قربانی کرنے کی قدرت رکھتے ہیں ان کے لیے اس مستحب کو انجام دینے کی تاکید ہے۔

۲- اگر کسی کے پاس قربانی کرنے کے پیسے ہوں لیکن جانور مہیا نہ کر سکتا ہو تو اس کی قیمت صدقہ میں دینا مستحب ہے-

۳- انسان اپنے اور اپنے اہل و عیال کی طرف سے ایک جانور قربانی کر سکتا ہے-

۴- دو یا اس سے زیادہ افراد کا شریک ہو کر قربانی کرنا صحیح ہے، بالخصوص اگر جانور کم ہو اور اس کی قیمت زیادہ ہو-

۵- قربانی کا بہترین وقت عید قربان کے دن سورج نکلنے اور نماز عید کی مقدار وقت گذرنے کے بعد ہوتا ہے-

۶- وہ افراد جو منی میں ہیں ان کے لے چار دن تک قربانی کرنا مستحب ہے، اور جو منی میں نہیں ہیں ان کے لیے تین دن تک مستحب ہے، گر چہ احتیاط مستحب ہے کہ عید قربان کے دن ہی قربانی کریں-

۷- قربانی کا جانور اونٹ، گاے یا بھیڑ ( بکرا) ہونا چاہیےاور احتیاط واجب کی بنا پر پانچ سال سے کم کا اونٹ، دو سال سے کم کی گاے اور بکرا، اور سات مہینے سے کم کی بھیڑ کافی نہیں ہے-

۸- مستحب قربانی میں وہ شرائط و صفات واجب نہیں ہیں جو واجب قربانی میں شرط ہیں ۔پس کانا، لنگڑا کان کٹا یا سینگ ٹوٹا،خصی،یا لاغر جانور کی قربانی دینا جایز ہے۔ اگرچہ احوط(احتیاط سے قریب تر) اور افضل یہ ہے کہ اسکے اجزاء سلامت ہوں اور موٹا ہو، اور مکروہ ہے اپنے پالتو جانور ہی کی قربانی کی جائے۔

۹- بیمار، کمزور اور عیب دار جانور کی قربانی میں کوئی حرج نہیں ہے-

۱۰- قربانی کے گوشت کا ایک حصہ خود کے لیے رکھے، اور ایک حصہ مسلمان کو دے اور احتیاط مستحب ہے تیسرا حصہ غریب مسلمانوں کو صدقہ دے-

۱۱- قربانی کی کھال صدقہ کے طور پر دینا مستحب ہے، قصاب کو اجرت کے طور پر دینا مکروہ ہے-

۱۲- قربانی کرنے والے شخص کا عقیقہ ساقط ہو جاتا ہے۔

۱۳- میت کے لیے رجاء کی نیت سے قربانی کر سکتے ہیں

۱۴- ایک جانور دو یا چند لوگوں کے لیے قربانی کر سکتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .