حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علما و اکابر کی سیرت میں ایسے بے شمار واقعات ملتے ہیں جو عملی طور پر اخلاق و تواضع کا درس دیتے ہیں۔ انہی میں سے ایک واقعہ آیت اللہ العظمیٰ شبیری زنجانی نے نقل کیا ہے۔
آیت اللہ شبیری زنجانی بیان کرتے ہیں:
“مغرب اور عشاء کی نماز کے بعد، مدرسہ فیضیہ میں علامہ طباطبائیؒ مجھے ‘منظومہ’ کا درس دیا کرتے تھے۔ ایک رات میں نے چاہا کہ ان کی اقتدا میں نماز پڑھوں، مگر انہوں نے انکار کر دیا۔ اگلی رات دیکھا کہ وہ دیوار کے ساتھ اس طرح کھڑے ہوئے تھے کہ کوئی ان کی اقتدا نہ کر سکے۔”
بعد میں معلوم ہوا کہ علامہ طباطبائیؒ کے استاد مرحوم آیت اللہ سید علی قاضیؒ نے انہیں یہ نصیحت کی تھی کہ امامت جیسے امور کی ذمہ داری آپ کے لیے مناسب نہیں۔ اسی ہدایت کی بنا پر علامہؒ ہمیشہ امامتِ جماعت سے پرہیز کرتے رہے۔
آیت اللہ شبیری زنجانی مزید بیان کرتے ہیں:
“آقا قدوسی کے بھائی کا انتقال ہوا۔ عصر کے وقت ہم جنازے میں شریک ہوئے۔ کل دس پندرہ افراد تھے، ان میں علامہ طباطبائیؒ بھی موجود تھے کیونکہ آقا قدوسی ان کے داماد تھے۔ حرم میں داخل ہو کر مسجدِ طباطبائی میں رکے اور سب اس انتظار میں تھے کہ علامہؒ نماز پڑھائیں۔”
“آقا قدوسی نے علامہ طباطبائیؒ سے کہا کہ آپ حکم فرمائیں تاکہ یہ (یعنی میں) امامت کرے۔ میں نے عرض کیا کہ خود علامہ موجود ہیں، وہی نماز پڑھائیں گے۔ مگر آقا قدوسی نے کہا: ‘یہ نماز نہیں پڑھائیں گے۔’ چنانچہ میں نے نماز پڑھائی اور علامہ طباطبائیؒ نے میری اقتدا کی۔”
آیت اللہ شبیری زنجانی کے مطابق، علامہ طباطبائیؒ باقاعدگی سے مرحوم حاج آقا کی نمازِ جماعت میں بھی شرکت کیا کرتے تھے۔
ماخذ: کتاب جرعہای از دریا، جلد سوم، صفحہ ۶۰۸









آپ کا تبصرہ