حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن و تفسیر کے جلیل القدر عالم، علامہ سید محمد حسین طباطبائیؒ کی زندگی نہ صرف علمی عظمت سے بھرپور تھی بلکہ اہل بیت علیہم السلام سے عشق و ارادت کا بھی واضح آئینہ تھی۔ ان کی سیرت کا مطالعہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ وہ صرف ایک مفسر قرآن ہی نہیں تھے بلکہ محبِ صادقِ اہل بیتؑ بھی تھے۔
"رسم حضور" نامی کتاب میں مسلم گریوانی لکھتے ہیں کہ علامہ طباطبائیؒ کا اہل بیتؑ سے عشق، ان کے ہر عمل اور قول میں نمایاں تھا۔ جب کبھی اہل بیت علیہم السلام میں سے کسی بزرگ کا نام آتا، تو علامہؒ نہایت تواضع و ادب کے ساتھ اس کا تذکرہ کرتے، حتیٰ کہ ان کے چہرے کے تأثرات سے بھی ان کی عقیدت صاف ظاہر ہوتی تھی۔
علامہ طباطبائیؒ ہر سال گرمیوں کے موسم میں مشہد مقدس کا سفر کرتے اور تمام موسم گرما وہیں قیام کرتے۔ روزانہ حرم مطہر حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام کی زیارت ان کا معمول تھا۔ ان کا یہ سفر فقط زیارت کا ایک رسمی پہلو نہ رکھتا تھا بلکہ روحانی وابستگی کا اظہار تھا۔
علامہؒ کے خدام اور قریبی احباب نقل کرتے ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا کہ مشہد میں موسم گرما گزارنے کے لیے کسی خوش آب و ہوا مقام پر چلے جائیں، تو وہ جواب دیتے:
"ہم امام رضا علیہ السلام کی پناہ سے کہیں اور نہیں جاتے۔"
ان کا یہ جملہ نہ صرف عشق کا اظہار ہے بلکہ اہل بیتؑ کے دامن سے وابستہ رہنے کی اہمیت کا ایک پیغام بھی ہے۔ علامہ طباطبائیؒ کی یہ سیرت ہمارے لیے قابلِ تقلید ہے کہ ہم بھی اپنے عقیدے اور محبت کو صرف زبانی نہ رکھیں، بلکہ اپنی زندگی کا عملی حصہ بنائیں۔
منبع: رسم حضور، مسلم گریوانی، صفحہ ۸۶









آپ کا تبصرہ