۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تربیت اولاد

حوزہ|جس گھر میں خواتین کا مقام نہ ہو اس گھر میں فضا آلودہ ہو جاتی ہے ایسے ماحول میں بچوں کی صحیح تربیت نہیں ہو سکتی تربیت کرنے کا اصل مقصد جو ہمارا ہے وہ اصحاب و یاورِ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کو آمادہ کرنا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تقریرِ درس:عالمہ فاضلہ محترمہ رقیہ شہیدی صاحبہ
بقلم: سیده نازیہ علی نقوی

تربیت فرزند سے پہلے تربیت والدین ضروری ہے جب تک والدین تربیت یافتہ نہ ہوں اپنے بچوں کی کی صحیح تربیت نہیں کر سکتے تربیت کرنے کا اہم رکن خود کو چینج کرنا ہے،مرد و زن ملکر کر والدین بنتے ہیں ماؤں کو چاہیے اپنے بچوں پر زیادہ غصہ نہ کریں۔

کچھ چیزوں کی ضرورت ہے اچھے خانوادے کے لئے:پہلی چیز محبت ہے ہمیں اپنے بچوں کی ایسی تربیت کرنی چاہیے تاکہ امام صادق علیہ السلام اس کو دیکھ کر خوش ہوں نیت کریں کہ اہل بیت علیہم السلام کو خوش کرنے کے لئے میں اپنے بچوں کی تربیت کر رہی ہوں۔

زید بن شہا‏م سے امامؑ نے فرمایا:جو مجھ سے محبت کرتا ہو اور میری اطاعت کرتا ہو اس کو میرا سلام کہہ دینا اگر وہ وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں تو تقوی الہی اختیار کریں۔ امامؑ نے پہلی چیز جو ہمیں دی ہے وہ سلام ہے ۔ ایک خاندان کی محبت کے لیے کچھ چیزوں کا ہونا ضروری ہے سب سے پہلی چیز اظہار محبت ہے ،امام صادق علیہ السلام کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا میں فلاں شخص کو بہت چاہتا ہوں امامؑ نے کہا اسے جا کر کہو کے میں تمہیں بہت چاہتا ہوں۔ اظہار محبت سے پیروی بھی زیادہ ہوتی ہے مردوں سے خاتون زیادہ اظہار محبت نہ کریں اسلام نے مرد سے کہا ہے اظہار محبت کرنے کے لئے خاتون سے نہیں محبت خدا کی خاطر کریں مجھے اظہار محبت کے ساتھ ساتھ اطاعت بھی ہونے لگتی ہے اطاعت سنخیت لاتی ہے آہستہ آہستہ ہم فکر ہونے لگتے ہیں۔

دوسری چیز جو کامیاب زندگی کے لیے ضروری ہے وہ اعتماد ہے مرد و زن دوسرے سے جھوٹ نہ بولیں ایک دوسرے پر اعتماد کریں خدا نے مرد کو اقتدار دیا ہے وہ خاتون سے جھکنا نہیں چاہتے خدا مردوں کو اقتدار نہ دیتا تو اپنی فیملی کو کبھی بھی نہیں رکھ سکتا تھا یہ خدا نے مردوں کو خصوصیت دی ہے ورنہ وہ اپنی ذمہ داری کو اچھے سے نبھا نہیں سکتا بیوی کی ذمہ داری ہے کہ اسے بڑا بننے دے جن گھرانوں میں بیوی کی زیادہ چلتی ہے ان کے بچے خراب ہو جاتے ہیں مردو زن میں صداقت ہونا چاہیے جھوٹ نہیں ہونا چاہیے کبھی بھی ایک دوسرے سے جھوٹ نہ بولیں محبت احترام ہمیشہ کریں بد اخلاقی نہ کریں مرد کو احترام کی بہت ضرورت ہے خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے مرد کا بہت احترام کریں۔

محبت کے بعد احترام ہے، جس گھر میں بچے کا احترام ہوتا ہے وہ بچہ بڑا ہو کر کریم بن جاتا ہے بچوں کو کو بولنے دیں چپ نہ کریں اگر آپ اپنے بچے کو بچپن میں کسی کے سامنے بولنے سے روکیں گے تو بچہ بڑا ہو کر دس لوگوں میں بات نہیں کر سکتا بچوں کو موقع دیں بچوں کو فرصت دیں اپنی طرح اپنے بچوں کو نہ بنائیں بچوں کا بھی احترام کرنا چاہیے۔

تیسری چیز درک متقابل ہے: ایک دوسرے کی ضرورت کو سمجھنا اپنے شوہر کو خوش کر کے خواتین شہید کا درجہ پاتی ہیں گھر میں اگر پاک فضا ہوگی بچہ با تربیت ہوگا آلودہ فضا میں بچوں کی تربیت نہیں ہو سکتی ، صحیح تربیت نہیں ہوسکتی جب تک ہمارے گھر کی فضا آلودہ ہو،ہم بچوں کی صحیح تربیت نہیں کر سکتے اگر گھر میں مرد کا مقام نہ ہو،اسی طرح جس گھر میں خواتین کا مقام نہ ہو اس گھر میں فضا آلودہ ہو جاتی ہے ایسے ماحول میں بچوں کی صحیح تربیت نہیں ہو سکتی تربیت کرنے کا اصل مقصد جو ہمارا ہے وہ اصحاب و یاورِ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کو آمادہ کرنا ہے۔

اپنے بچوں کا دوسرے سے مقایسہ نہ کریں کیونکہ شروع کے سات سال بچوں کی شناخت کے ہیں شروع کے سات سال اپنے بچوں کو پہچانو کے وہ کیسے ہیں اس کے بعد پھر تربیت کرنا شروع کریں۔ آج نسل کشی کی جا رہی ہے آہستہ آہستہ نسل کو ختم کیا جارہا ہے بچوں کی بہترین تربیت کریں کارٹون بنانے والے ہمجنسگرا ہیں جو ہمارے بچوں کو خراب کر رہے ہیں تربیت کرنا بہت اہم ہے روزِ قیامت ہم سے اس کا حساب لیا جائے گا شوہر اور بچوں کی خدمت کے لیے طرف مقابل خدا ہونا چاہیے خدا کی خوشنودی کے لیے کام کرنا چاہیے۔

سیدہ نازیہ علی نقوی

تبصرہ ارسال

You are replying to: .