پیر 20 اکتوبر 2025 - 12:28
خاندانی شعور | کام اور زندگی کے درمیان توازن کیسے قائم کیا جائے؟

حوزہ/ گھر کے تناؤ کو کم کرنے اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ مرد و عورت کے سوچنے کے انداز کا فرق سمجھا جائے۔ بیوی کا اعتراض دراصل ضرورت کا اظہار ہوتا ہے، حملہ نہیں، اگر ضروریات کو احترام اور نرمی سے بیان کیا جائے، ایک دوسرے کی قدر و شکرگزاری کی جائے،اور شوہر گھر آتے ہی 10 سے 15 منٹ پوری توجہ صرف اپنی شریکِ حیات کو دے، تو اس سے محبت بھرا تعلق مضبوط ہوتا ہے اور گھریلو تناؤ میں نمایاں کمی آتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین رضا یوسف زادہ، خاندانی امور کے ماہر اور مشیر نے "میاں بیوی کے درمیان مضبوط تعلقات بنانے" کے موضوع پر ایک سوال و جواب میں گفتگو کی، جس کا خلاصہ ناظرین کی خدمت میں پیش ہے۔

سوال:میں صبح سے شام تک کام میں مصروف رہتا ہوں اور مالی اعتبار سے گھر والوں کی کوئی ضرورت ادھوری نہیں چھوڑتا، لیکن میری بیوی بارہا شکایت کرتی ہے کہ میں اس کے لیے وقت نہیں نکالتا۔ جب میں کام سے تھکا ہارا گھر آتا ہوں یا چھٹی کے دن آرام کرنا چاہتا ہوں، وہ کہتی ہے کہ تم میری طرف توجہ نہیں دیتے۔ میں اس صورتحال کو کیسے سنبھالوں؟

جواب: یہ شکایت صرف آپ کی بیوی کی نہیں، بلکہ بہت سے محنتی اور ذمہ دار مردوں کی زندگی میں عام ہے۔ یہ وہ مرد ہیں جو اپنے گھر والوں کی آسائش اور سکون کے لیے مسلسل محنت کرتے ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ ان کی قربانیاں دراصل "میں تم سے محبت کرتا ہوں" کا عملی اظہار ہیں۔

ہم آپ کی تھکن کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ آپ بالکل اس ناخدا (کپتان) کی طرح ہیں جو طوفانی سمندر میں جدوجہد کے بعد ایک پرسکون بندرگاہ تلاش کرتا ہے — نہ کہ ایک اور طوفان۔

مردوں اور عورتوں کے درمیان ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ دونوں گھر کو مختلف زاویے سے دیکھتے ہیں۔

مرد کے نزدیک گھر آرام اور سکون کا ٹھکانا ہوتا ہے،

جبکہ عورت کے نزدیک گھر زندگی کا مرکز، ذمہ داریوں اور فعالیت کی جگہ ہوتا ہے۔

مرد کہتا ہے: "میرا کام گھر کے باہر ہے، اب میں گھر آ کر آرام کروں گا۔"

اور عورت سوچتی ہے: "اب تم گھر آئے ہو، اب گھر کے کاموں اور میری باتوں میں شریک ہو۔"

اصل مسئلہ یہی ہے کہ اگر دونوں کے درمیان ان لطیف جذباتی پہلوؤں کو سمجھ لیا جائے تو وہ ایک دوسرے کی زبان کو بہتر سمجھنے لگتے ہیں۔

عورت کو بھی حق ہے کہ اسے تفریح اور آرام ملے، لیکن مرد کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ اس کی بیوی سارا دن گھر میں اور بچوں کے ساتھ مصروف رہتی ہے، اس لیے وہ بھی توجہ اور محبت کی طلبگار ہے۔

جب عورت شکایت کرتی ہے — مثلاً کہتی ہے: "تم میری طرف دھیان نہیں دیتے" — تو دراصل یہ کوئی الزام نہیں ہوتا بلکہ ایک محبت بھرا پیغام ہوتا ہے، ایک "ضرورت کا اظہار"۔

ماہرینِ نفسیات ایسے جملوں کو "محبت بھرے شکوے" کہتے ہیں، جن کا مطلب یہ ہوتا ہے: "مجھے تمہاری توجہ کی ضرورت ہے، میرے قریب آؤ۔"

بیوی کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنے احساس کو شکوے کے بجائے نرمی اور محبت سے بیان کرے۔

مثلاً یہ کہنے کے بجائے: "تم کبھی میری طرف دھیان نہیں دیتے", یوں کہے: "مجھے تمہاری توجہ کی ضرورت ہے۔"

یہ انداز شوہر کو یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ اہم ہے، مفید ہے، اور اپنی محبت کا عملی ثبوت دے سکتا ہے۔

جب مرد کو لگتا ہے کہ اس کی قدر نہیں ہو رہی، وہ خود بخود گھر سے دوری اختیار کرنے لگتا ہے۔

مردوں کو ضرورت ہوتی ہے کہ وہ محسوس کریں کہ ان کی موجودگی سے گھر بہتر چل رہا ہے، وہ مفید ہیں، اور ان کی کوششوں کو سراہا جا رہا ہے۔

لہٰذا، اظہارِ نیاز اور شکایت کے انداز میں بہت فرق ہوتا ہے۔

بہتر یہ ہے کہ مطالبہ، محبت اور احترام کے ساتھ کیا جائے، نہ کہ طعن و ملامت کے انداز میں۔ مثلاً یہ کہنے کے بجائے: "تم نے شکریہ کیوں نہیں ادا کیا؟" یوں کہا جائے: "مجھے تمہارے شکریے کی ضرورت ہے۔" یہ نرمی تعلق میں محبت اور اعتماد بڑھاتی ہے۔

مردوں کے لیے ایک آسان قاعدہ:

جب گھر داخل ہوں، تو پہلے 10 سے 15 منٹ مکمل توجہ کے ساتھ صرف اپنی بیوی کو دیں۔ یہ چند منٹ، مسکراہٹ اور سکون کے ساتھ، آپ دونوں کے لیے "پہلا تاثر" بناتے ہیں، بالکل ایسے جیسے کاروباری ملاقات میں ابتدائی لمحے سب سے اہم ہوتے ہیں۔

یہ مختصر مگر خالص وقت، دن بھر کی تھکن مٹا دیتا ہے اور دونوں کے دلوں کو قریب لاتا ہے۔ اس دوران موبائل فون یا ٹی وی بالکل بند ہوں ،یہ وقت صرف آپ دونوں کے رشتے کا وقت ہے۔

اگر یہ چھوٹی چھوٹی باتیں اپنائی جائیں تو نہ صرف گھر کا ماحول پرسکون ہوگا بلکہ دونوں کی زندگی میں محبت، احترام اور اطمینان کا جذبہ بڑھتا جائے گا۔ یوں کام اور گھر، دونوں کے درمیان خوبصورت توازن قائم ہو جائے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha