۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
News ID: 376689
30 جنوری 2022 - 10:00
شوق و محبت

حوزہ/ہر درخت کا ایک پھل ہوتا ہے  اور انسان کا پھل اسکی اولاد ہے ۔اولاد ہمارے وجود کا حصہ ہے جو ہمارا کردار ہے ہماری اولاد ویسے ہی ہمارے سامنے آتی ہے ۔ بچے ہم سے اتنی محبت نہیں کرتے جتنی ہم ان سے کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسیl

نگارش: سیدہ نازیہ علی نقوی

استاد: حجۃ الاسلام والمسلمین علی سرور صاحب زید عزہ

جب بھی ہم کسی کی تربیت کرنا چاہتے ہیں تو اگر خوف لالچ کو نکال دیا جائے محبت اور شوق ہو تو وہاں ترقی اور پیشرفت زیادہ ہوتی ہے اور انسان اپنی مرضی سے آگے بڑھتا ہے اور زیادہ ترقی کرتا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جو لذتیں ہم اپنی زندگی میں پسند کرتے ہیں وہ کیا کیا ہیں ۔ہمیں کھانے میں بھی لذت ملتی ہے ہمیں پینے میں بھی لذت ملتی ہے ہمیں تفریح میں بھی لذت ملتی ہے اسی طرح انسان دوستوں سے بات چیت کرتا ہے نکاح کرتا ہے شادی کرتا ہے بچے دار ہوتا ہے ان تمام چیزوں سے انسان کو خوشی محسوس ہوتی ہے ۔

جہاں تک کھانے کا تعلق ہے امام علیؑ نے ارشاد فرمایا: جو کریم افراد ہوتے ہیں ان کوکھانا کھلانے میں لذت ملتی ہے اور جو پست افراد ہوتے ہیں ان کو کھانا کھانے میں لذت ملتی ہے ۔ یہاں پر فرق ہو رہا ہے ہم اگر اپنی ذات میں کریم ہیں تو ہمیں صرف کھانا کھانے میں لذت نہیں ملے گی بلکہ دوسروں کو کھانا کھلانے میں زیادہ لذت ملے گی ۔

دوسری روایت میں ہمیں ملتا ہے کہ اہل جنت جنت میں کسی بھی چیز سے اتنا لطف اندوز نہیں ہوں گے جتنا نکاح سے یعنی مرد خواتین کے لیے اور خواتین مرد کے لیے دنیا کی لذتوں میں سے بہترین لذت شمار کیا گیا ہے اسی روایت میں سے ہمیں ملتا ہے کچھ لوگ ہوں گے جو وہاں پہونچے گے اور حورالعین انکو پیغام دے رہی ہوں گی آپ ملنے کے لیے آجائیں وہ توجہ نہیں دے رہے ہوں گے اور یہ کہہ رہے ہوں گے کہ ہم مجلس امام حسین ؑمیں بیٹھے ہوئے ہیں اور اسکی لذت اتنی ہے ہمیں یہ لذت اسکے آگے کوئی حیثیت نہیں رکھتی کچھ محسوس ہی نہیں ہو ر ہی جو لذت امام حسین ؑ کی مجلسوں میں بیٹھنے سے ہوگی وہ کسی اور چیز سے حاصل نہیں ہوگی انسان تمام چیزوں کو بھول جائے گا اسی طرح ہم دیکھتے ہیں جب اللہ حضرت موسیٰؑ سے بات چیت کررہا ہوتا ہے اور پوچھتا ہے تمھارے ہاتھ میں کیا ہے تو حضرت موسیٰؑ نے کہا میرے ہاتھ میں عصا ہے میں اس سے بھیڑ چراتا ہوں پتے توڑتا ہوں کسی نے کہا سیدھا سوال تھا سیدھا جواب کیوں نہیں دیا حضرت موسیٰؑ فرماتے ہیں اصل چیز کہ خدا سے لذت گفتگو ختم نہ ہوجائے اس لیے اسےطول دیا جائے ۔

انسان کی سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ اپنی خوشی میں دوسروں کو شامل کر لے اگر آپ اکیلے خوشی منایئں گے اتنا مزہ نہیں آیا آئے گا لیکن اگر سب کو شامل کر لیں بہت مزہ آئے گا ۔

خدا وند عالم نے چار چیزوں کو چار چیزوں میں رکھا ہے

1:علم میں برکت رکھی ہے، استاد کی تعظیم میں برکت رکھی ہے ۔اگر استاد کی عزت کریں گے تو علم میں برکت اور نشونما پائی جائے گی ۔

2:اگر ہم اپنے ایمان کو باقی رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں خدا کی عزت اور تعظیم کرنا ہوگی ۔اسکے ذریعے ہماراایمان باقی رہتا ہے ۔

3۔انسان کو مزہ زندگی میں والدین کے ساتھ نیکی کرنے میں آتا ہے۔

4۔ انسان جہنم کی آگ سے بچ سکتا ہے اگر وہ لوگوں کو اذیت پہونچانا چھوڑ دے۔

سکون انسان کو وہاں ہوتا ہے جہاں انسان اپنی ذمہ داری کو پورا کررہا ہوتا ہے زندگی میں اگر آپ کو لذت چاہیے تو والدین سے نیکی کرو ۔

اپنی اولاد کو اس تربیت پر منحصر نہ کردو جو تمہاری تربیت ہوئی ہے ۔ اس لیے کے وہ دوسرے زمانے کے لیے پیدا ہوئے ہیں ۔

ہر درخت کا ایک پھل ہوتا ہے اور انسان کا پھل اسکی اولاد ہے ۔اولاد ہمارے وجود کا حصہ ہے جو ہمارا کردار ہے ہماری اولاد ویسے ہی ہمارے سامنے آتی ہے ۔ بچے ہم سے اتنی محبت نہیں کرتے جتنی ہم ان سے کرتے ہیں ۔

جب یہ سوال امام علیؑ سے کیا گیا تو امام نے اس کا جواب اس انداز سے دیا بچے تم سے ہیں اور تم بچوں سے نہیں ہو ۔ ہر شخص کو اپنی چیز سے محبت ہوتی ہے اس لیے بچے ہم سے ہیں اس لیے ہم ان سے محبت کرتے ہیں ۔ان کو ہم سے اس لیے محبت کم ہے کیونکہ ہم ان سے نہیں ہیں ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .