جمعہ 19 دسمبر 2025 - 10:47
والدین کی چند بڑی غلطیاں جو بچوں کے جھگڑوں کو مزید بڑھا دیتی ہیں!

حوزہ/ بہن بھائیوں کے درمیان جھگڑا اور مقابلہ ایک بالکل فطری بات ہے۔ ہم نہ تو اسے مکمل طور پر ختم کر سکتے ہیں اور نہ ہی ختم کرنا چاہیے۔ اصل اور اہم نکتہ یہ ہے کہ فطری مقابلے اور نقصان دہ جھگڑے کے درمیان فرق کو پہچانا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی I

گزشتہ سے پیوستہ

بچوں کا جھگڑا کب فطری ہوتا ہے اور کب نقصان دہ؟

جیسا کہ پہلے بھی اشارہ کیا گیا، بہن بھائیوں کے درمیان جھگڑا اور مقابلہ ایک بالکل فطری بات ہے۔ ہم نہ تو اسے مکمل طور پر ختم کر سکتے ہیں اور نہ ہی ختم کرنا چاہیے۔ اصل اور اہم نکتہ یہ ہے کہ فطری مقابلے اور نقصان دہ جھگڑے کے درمیان فرق کو پہچانا جائے۔

فطری مقابلہ کیا ہے؟

وہ جھگڑے جن میں شدید جسمانی یا ذہنی نقصان نہ ہو، فطری مقابلے کے دائرے میں آتے ہیں۔ بچوں کی عمر، جذباتی کیفیت اور نشوونما کے تقاضوں کے مطابق یہ باتیں عام ہیں کہ: کبھی کبھار ہلکی پھلکی جسمانی جھڑپ ہو جائے (مثلاً بال کھینچ لینا یا ہلکا سا دھکا دینا)، کسی ایک بچے کو غصہ آ جائے، ناراض ہو جائے یا رو بھی پڑے

یہ سب چیزیں بچوں کے لیے باہمی تعلق، برداشت اور جذبات پر قابو پانے کے سیکھنے کے عمل کا حصہ ہیں، اور عموماً زیادہ تشویش کی بات نہیں ہوتیں۔

نقصان دہ جھگڑا کیا ہے؟

جب یہ مقابلہ اپنی فطری حد سے نکل کر مکمل لڑائی میں بدل جائے، تو یہ معمول کی بات نہیں رہتی۔ ایسے نقصان دہ جھگڑوں کی چند واضح نشانیاں یہ ہیں: سنگین جسمانی نقصان: شدید مارپیٹ جس سے حقیقی چوٹ لگنے کا خطرہ ہو، شدید جارحانہ رویہ: جب بچے اپنے جذبات پر مکمل کنٹرول کھو بیٹھیں ۔

زبانی تشدد: گالیاں دینا، توہین آمیز اور تکلیف دہ الفاظ استعمال کرنا

خطرناک حرکات: ایک دوسرے پر چیزیں پھینکنا یا کوئی اور خطرناک عمل کرنا

والدین کے طور پر ہمیں ان حدود کو اچھی طرح سمجھنا چاہیے۔ ہمارا مقصد فطری جھگڑوں کو ختم کرنا نہیں، بلکہ ان کو اس حد تک بڑھنے سے روکنا ہے کہ وہ بچوں کی شخصیت اور ذہنی صحت کو طویل عرصے تک نقصان پہنچائیں۔

بچوں کے جھگڑوں پر کب فکر مند ہونا چاہیے؟

اگر ہم بچوں کی لڑائی میں زیادہ سنگین رویے اور نقصانات دیکھیں، تو یہ والدین کے لیے ایک سنجیدہ خطرے کی گھنٹی ہے۔

ایک فطری اور صحت مند جھگڑے کی نشانیاں:

کوئی سنگین جسمانی یا ذہنی نقصان نہ ہو، ہلکا پھلکا جسمانی تصادم ہو سکتا ہے (جیسے معمولی دھکا)، وقتی ناراضگی، قہر یا رونا سامنے آ سکتا ہے۔ یہ سب چیزیں قابلِ توقع ہیں اور سماجی رویے سیکھنے کے عمل کا فطری حصہ ہیں۔

غیر صحت مند اور نقصان دہ جھگڑے کی خطرناک علامتیں:

جب جھگڑا ان حدود سے آگے بڑھ جائے تو اسے معمولی نہیں سمجھنا چاہیے، مثلاً:

1۔ شدید تشدد

زبانی تشدد (گالیاں، توہین)

خطرناک جسمانی تشدد

2۔ حد سے زیادہ جذباتی ردِعمل، جیسے: لمبا قہر اور تنہائی: ایک بچہ کئی دن تک کمرے سے باہر نہ آئے اور مکمل لاتعلقی اختیار کر لے، خود کو نقصان پہنچانا: شدید غصے میں دوسروں کے بجائے خود کو تکلیف دینا

3۔ بار بار دہرایا جانے والا، تھکا دینے والا سلسلہ

جب جھگڑے روزانہ یا دن میں کئی بار، معمولی باتوں پر ہونے لگیں، جب یہ لڑائیاں پورے گھر کے تربیتی نظام کو مفلوج کر دیں اور والدین خود ذہنی و جذباتی تھکن کا شکار ہو جائیں

نتیجہ اور حتمی رہنمائی:

اگر اوپر بیان کی گئی علامات موجود ہوں، تو اس کا مطلب ہے کہ بچوں کے جھگڑے اب فطری مقابلہ نہیں رہے بلکہ ایک گہرا جذباتی اور تعلقاتی مسئلہ بن چکے ہیں۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ خاندان کسی ماہر مشیر یا بچوں کے ماہرِ نفسیات سے مدد لے۔

ایک ماہر، مسئلے کی جڑ تک پہنچ کر غصے پر قابو، بہتر باہمی تعلق اور گھر کے پُرسکون ماحول کی بحالی کے لیے مؤثر اور عملی حل تجویز کر سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha