حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جب بچے گھر میں شرارتیں کریں، بات نہ مانیں، ضد کریں یا دیواروں پر چڑھ جائیں، تو بعض اوقات والدین بے بس ہو جاتے ہیں اور غصے یا جھنجھلاہٹ کا شکار ہو کر سختی کرنے لگتے ہیں۔ مگر اس موقع پر عارف بزرگ آیت اللہ العظمیٰ بہجت قدسسرہ کی تعلیمات ہمارے لیے چراغِ راہ ہیں۔
ایک شخص نے آیت اللہ العظمی بہجتؒ سے سوال کیا: "اگر کوئی بچہ بہت شرارتی ہو، دیوار پر چڑھنے لگے اور کوئی بات نہ مانے، تو اس سے کیسے پیش آئیں؟"
آیت اللہ العظمی بہجتؒ نے جواب دیا: "جس طرح تم چاہتے ہو کہ خدا تم سے برتاؤ کرے، تم بھی بچوں کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرو۔"
انہوں نے مزید فرمایا: "جب انسان اس زاویے سے بچوں کی شرارتوں کو دیکھے تو مارنا، ڈانٹنا یا بدسلوکی کرنا بے معنی ہو جاتا ہے۔ اور بچہ بھی یہ محسوس نہیں کرتا کہ اس کا باپ یا ماں اُسے نہیں سمجھتے۔"
ان کی یہ نصیحت دراصل ایک وسیع تر تربیتی فلسفے پر مبنی ہے—یعنی تربیت محبت، بردباری اور احترام کے سائے میں ہونی چاہیے، نہ کہ جبر، سزا یا غصے کے ماحول میں۔
ماخذ: به شیوه باران، ص ۳۹









آپ کا تبصرہ