حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی نے تبلیغی اختراعات پر مبنی ’’جنّات‘‘ کانفرنس کے اختتامی پروگرام کے موقع پر اپنے پیغام میں تبلیغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تبلیغ دین حوزہ کے طلبہ اور علماء کی اولین ذمہ داری ہے اور تمام علمی و تربیتی مراکز کا اصل مقصد بھی یہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر چہ آج ڈیجیٹل میڈیا، سوشل میڈیا اور جدید ذرائع ابلاغ نے تبلیغ کے نئے راستے پیدا کر دیے ہیں، تاہم روایتی تبلیغ، خاص طور پر منبر اور رُوبرو گفتگو، اب بھی سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔
آیت اللہ نوری ہمدانی نے زور دے کر کہا کہ تبلیغ آسان کام نہیں بلکہ ایک مشکل اور محنت طلب فن ہے، جس کے لیے گہرے علمی مطالعے، اخلاقی تربیت اور زمانے کے تقاضوں کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے مبلغین کو مشورہ دیا کہ وہ معتبر مصادر سے استفادہ کریں اور غیر مستند و مشتبہ باتوں سے پرہیز کریں۔
اپنے پیغام میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ مبلغ کو معاشرے کے فکری و سماجی شبہات سے باخبر ہونا چاہیے اور انہیں مدلل اور مستند انداز میں حل کرنا چاہیے، نیز ثقافتی، سیاسی اور معاشی مسائل سے غافل نہیں رہنا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی نے تبلیغی نظام میں بے جا مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغ کا کام ایک مرکزی اور منظم ادارے کے تحت ہونا چاہیے تاکہ اس میں تخصص اور نظم پیدا ہو۔
انہوں نے جدید دور کی ضروریات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغ کو تخصصی میدانوں میں تقسیم کیا جانا چاہیے، جیسے سوشل میڈیا اور ورچوئل اسپیس، مصنوعی ذہانت، اینیمیشن اور بچوں و نوجوانوں کے لیے خصوصی تبلیغی سرگرمیاں۔
اختتام پر آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی نے تبلیغی سرگرمیوں کے فروغ، مبلغین کی حوصلہ افزائی اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے پر زور دیا اور اس کانفرنس کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔









آپ کا تبصرہ