۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
سوشل میڈیا

حوزہ/امت واحدہ پاکستان کے زیر اہتمام ’’ سوشل میڈیا کااستعمال ‘‘ کے عنوان سے ایک آن لائن ویڈیو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے نامور اینکر پرسن امیر عباس، اینکر پرسن اویس ربانی، مذہبی اسکار امتیاز رضوی اورسوشل ایکٹیوسٹ گل زہرا نے شرکت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امت واحدہ پاکستان کی جانب سے’’ سوشل میڈیا کا استعمال ‘‘کے موضوع پر ایک ویڈیو کانفرنس کا انعقاد کیا جس سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا بطور ٹیکنالوجی معاشرے کی ضرورت ہے لہٰذا ہمیں اس پر پابندی لگانے کے بجائے اس کا درست استعمال سیکھ لینا چاہیے ۔ اینکر پرسن امیر عباس نے اس ویڈیو کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا ففتھ جنریشن وار ہے ۔اس سے فرار ممکن نہیں ہے آج قومیں اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے ترقی کر رہی ہیں اگرہم سوشل میڈیا کے استعمال کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں تو یہ ہماری غلطی ہے ۔سوشل میڈیا سے ہمارے معاشرے میں مسائل کا پیدا ہونا اس بات کی نشاندہی ہے کہ ہم کس حد تک اس ٹیکنالوجی کو جذب کر سکے ہیں اگر ہم اس کو جذب یعنی اس کے استعمال سے واقف نہیں ہے تو یقیناً اس سے مسائل پیدا ہونگے ۔انہوں نے کہا ہر چیز اپنے اندر فائدہ اور نقصان دنوں پہلو رکھتی ہے ۔ اب یہ اس چیز کو استعمال کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس سے فائدہ لینا چاہتا ہے یا نقصان۔

سوشل ایکٹیوسٹ گل زہرا کا اس ویڈیو کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے بے روز گار جوانوں کے لیے سوشل میڈیا ایک بڑا پلیٹ فارم ہے اگر کوئی اس سے استعفادہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو وہ سوشل میڈیا سے اپنا روزگار پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے ضروری ہے کہ ہم دانش و عقل مندی کا استعمال کریں،حماقت ، غرور، خود بینی سے پرہیز کریں اور حسن اخلاق کا مظاہرہ کریں ۔ انکا کہنا تھا کہ اگر سوشل میڈیا صارفین ان باتوں کا خیال رکھتے ہوئے اس کا استعمال کریں تو وہ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ہمارے مسائل بھی کم ہو سکتے ہے۔

مذہبی اسکار امتیاز رضوری نے اس ویڈیو کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شوشل میڈیا زہر بھی ہے تریاق بھی ہے اب ہمیں خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم نے زہر سے استفادہ کرنا یا تریاق سے ۔ انہوں نے کہا سوشل میڈیا ایک زبر دست پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے ہم زندگی کے ہر شعبے سے متعلق اپنے معاشرے کی تبلیغ کر سکتے ہیں آج ہم دنیا کے ایک کونے میں بیٹھ کر دوسرے کونے تک ابلاغ کر سکتے ہیں ۔یہ ٹیکنالوجی اس وقت معاشرے کی بنیادی ضروریات میں شامل ہو چکی ہے لہٰذا آج کے معاشرے میں اس سے فرار ممکن نہیں ہے۔

اینکر پرسن اویس ربانی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اتنا اہم کہ آج اگر بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح موجود ہوتے تو وہ بھی اس بات پر زور دیتے کہ ملک کے نوجوان سوشل میڈیا کا صحیح انداز میں بھر پور استعمال کرے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارا دشمن سوشل میڈیا پر بیٹھا ہوا ہے تویہ کیسے ممکن ہے کہ ہم سوشل میڈیا پر پابندی لگا ئیں یا اس سے فرار اختیار کریں اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم ڈر گئے اور میدان چھوڑ گئے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے کو چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے لائحہ عمل بنائے ۔ہمیں چاہیے کہ ہم سوشل میڈیا منیٹرنگ پروسیجر بنائےاور دوسرا یہ کہ ہم اس کے استعمال کے حوالے سے سیمینار کروائے اور صارفین کو اس کے صحیح استعمال کا بتائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی معاشرے سوشل میڈیا کے حوالے سے اس طرح کے اقدامات اور اس طرح کے اور اقدامات کریں تو کبھی سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا نہیں سوچے گا بلکہ اس کے مزید استعمال کی طرف آئے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .