حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر علمائے مکتبِ اہل بیتؑ اور سرپرستِ اعلیٰ جامعۃ الرضا حجتالاسلام والمسلمین سید حسنین گردیزی نے کہا: دینی مدارس کو عصرِ حاضر کے علمی، فکری اور سماجی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ نصابِ تعلیم، تدریسی اسلوب، تحقیق، میڈیا کے درست استعمال اور نوجوان نسل کی ذہنی ساخت کو سمجھے بغیر حوزوی تعلیم اپنا مطلوبہ اثر قائم نہیں رکھ سکتی۔
حوزہ نیوز کو دیئے گئے تفصیلی انٹرویو میں انہوں نے اپنی علمی زندگی، دینی خدمات، ادارہ جاتی سرگرمیوں، تحقیقی منصوبوں، اتحادِ امت، فرقہ واریت کے چیلنجز اور جدید نسل سے مؤثر رابطے کے موضوعات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ ذیل میں اس گفتگو کا خلاصہ حوزہ نیوز کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:
علمی سفر اور حوزوی تعلیم
انہوں نے اپنے تعلیمی سفر کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدا میں وہ یونیورسٹی میں عصری علوم کے فکری و تربیتی ماحول سے وابستہ رہے اور انقلابِ اسلامی کی برکت سے 80 کی دہائی میں انہیں دین کو گہرائی سے سیکھنے کا شوق پیدا ہوا۔ اسی جذبے کے تحت انہوں نے حوزہ علمیہ میں داخلہ کا فیصلہ کیا اور جنوری 1990ء میں حوزہ علمیہ قم کا رخ کیا اور مختصر مدت میں درسی مراحل طے کرتے ہوئے آیت اللہ جعفر سبحانی اور آیت اللہ مکارم شیرازی کے دروسِ خارج میں بھی شرکت کی۔ ان کے بقول حوزہ علمیہ قم میں گزارا ہوا وقت ان کی زندگی کے بہترین ادوار میں شمار ہوتا ہے۔
بعد ازاں 1991ء میں پاکستان واپسی پر انہوں نے تدریس، تبلیغ اور ادارہ سازی کے میدان میں عملی خدمات انجام دیں، جن میں مدارس کا قیام، تعلیمی نظام کی تشکیل اور دینی و عصری تعلیم کے امتزاج کی کوششیں شامل ہیں۔

تبلیغ کے ساتھ سماجی خدمت اور عوامی مسائل کا حل بھی ضروری
حجتالاسلام والمسلمین گردیزی نے کہا: دینی تبلیغ محض گفتار کا نام نہیں بلکہ عوامی مسائل کے حل کے ساتھ جڑی ہونی چاہیے۔ تعلیم، معاش اور نفسیاتی مسائل میں عوام کی مدد کرنے کے بعد تبلیغ زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔
جامعۃ الرضا اور دیگر تعلیمی ادارے
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں متعدد دینی خدمات انجام دیں اور دینی ادارے قائم کیے گئے، جن میں جامعہ معصومہؑ، جامعۃ الرضا اور دیگر علمی مراکز شامل ہیں۔ اسی طرح عصری تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکول اور تعلیمی ادارے بھی قائم کیے گئے تاکہ دینی تعلیم کے ساتھ جدید علوم سے بھی طلبہ کو آراستہ کیا جا سکے اگرچہ وسائل کی کمی کے باعث بعض منصوبے اپنے مطلوبہ اہداف تک نہ پہنچ سکے۔
اسی طرح ہمارا ایک تعلیمی ادارہ "The Aims School & College" کے نام سے عصری تعلیم میں بہترین فعالیت انجام دے رہا ہے۔ اس وقت اسلام آباد کے پروئیویٹ اسکول اور کالجز میں پہلے دس اداروں میں آتا ہے۔ جس میں باصلاحیت بچوں کو وقت کے تقاضوں کے مطابق عصری تعلیم دی جاتی ہے۔

تحقیق و تصنیف: نورِ معرفت اور ادارہ علمائے مکتب اہل بیتؑ
حجتالاسلام والمسلمین گردیزی نے تحقیقی میدان میں جاری کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ نور الہدیٰ مرکزتحقیقات ہے جس نے چند بہت اچھی کتب ترجمہ بھی کی ہیں اور چھاپی بھی ہیں۔
اسی طرح ہمارا ایک موجودہ منصوبہ " تذکرۂ علماء" جاری ہے جس کے منصوبے کے تحت اب تک 300 سے زائد علماء کے ڈیٹا کو اکٹھا کرتے ہوئے انہیں تحریر کیا جا چکا ہے، جنہیں جدید تقاضوں کے مطابق اپڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ مولانا رمیز الحسن صاحب اس کام کو انجام دے رہے ہیں جو کہ تحقیقی کام کے ساتھ تاریخ میں باقی رہ جانا والا کام بھی ہے۔
اسی طرح دوسرا کام کتاب "اقبال الاعمال" کا ترجمہ ہے جو مکمل ہو چکا ہے اور اس کی پہلی جلد چھپنے کے لئے بالکل آمادہ ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ماہ مبارک رمضان سے پہلے رمضان المبارک والا حصہ چھاپ دیا جائے۔
نورِ معرفت ایک بہترین تحقیقی مجلہ ہے جو انتہائی معیاری ہونے کے ساتھ پاکستان میں ایچ ٹی سی سے منظور شدہ ہے۔ اس سلسلہ میں ہم علماء و فضلاء خصوصا حوزہ علمیہ قم کے فضلاء سے درخواست کریں گے کہ وہ اپنے علمی مقالات، پایان نامہ وغیرہ ہمیں ارسال کریں لیکن علمی معیار کا خیال رکھا جائے۔
علمائے مکتب اہل بیتؑ جیسے ادارے علمی و تحقیقی خدمات کی انجام دہی کے ساتھ علماء کرام کی بھی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ جس میں ہمارا ہدف ملک بھر کے شیعہ علماء، ائمہ جمعہ و جماعت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا اور انہیں سماجی، دینی اور عوامی مسائل میں معاونت دینا ہے۔

نصاب، نظامِ تعلیم اور اصلاحات
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ حوزوی نصاب کئی پہلوؤں سے عصرِ حاضر کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔ ان کے مطابق تعلیم کو متن محور کے بجائے علم محور بنانا ہوگا۔ اسی طرح جدید علوم، ٹیکنالوجی اور فکری مباحث سے طلبہ کو روشناس کرانا ضروری ہے اور طلبہ کی رہنمائی کے لیے واضح تعلیمی و عملی روڈمیپ فراہم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حوزہ علمیہ میں اصلاحات کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں اور اس حوالے سے علماء کی سطح پر مشاورت بھی ہو رہی ہے جبکہ اس میں مزید کافی کام انجام دینے کی ضرورت ہے۔
بہت سے باصلاحیت طلبہ اور علماء میدانِ عمل میں مواقع نہ ملنے کے باعث غیر مؤثر ہو جاتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ انہیں عملی مہارتیں، سماجی قیادت اور انتظامی صلاحیتیں سکھائی جائیں تاکہ وہ مساجد اور دینی مراکز کو فعال بنا سکیں۔ جو طلبہ خصوصی استعداد رکھتے ہوں، ان پر کام کیا جائے تاکہ وہ معاشرے کی بہتر خدمت کر سکیں۔
اتحادِ امت، سیاست اور فرقہ واریت
پاکستان میں فرقہ واریت کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: الحمد للہ ہمارے ملک میں علماء و فضلاء کی کوششوں سے اتحادِ امت کی فضا پہلے سے بہت بہتر ہوئی ہے، تاہم مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ ان کے مطابق اگر علماء اہلِ تشیع اور اہلِ سنت اجتماعی طور پر ملکی سیاست میں مؤثر کردار ادا کریں تو فرقہ واریت کا راستہ روکا جا سکتا ہے اور مسلمانوں کے خلاف بننے والے قوانین کا بھی مؤثر جواب دیا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا اور جدید ذرائع
انہوں نے سوشل میڈیا کو دو دھاری تلوار قرار دیتے ہوئے کہا: اگر ان پلیٹ فارمز کو درست رہنمائی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو معارفِ اہل بیتؑ کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن اگر ذرہ برابر بھی غفلت برتی جائے تو اس کا ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے لہذا ضروری ہے کہ ہمیں اپنے علماء، طلبہ اور جوانوں کو سوشل میڈیا سے درست آگاہی فراہم کرنا چاہئے۔ اسی مقصد کے تحت ہم نے علماء اور طلبہ کے لیے سوشل میڈیا اور تبلیغ پر مختلف ورکشاپس کا بھی انعقاد کیا ہے۔
حوزہ نیوز کی خدمات اور ڈیجیٹل میڈیا
حجتالاسلام والمسلمین سید حسنین گردیزی نے حوزہ نیوز کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا: اگرچہ حوزہ نیوز پرنٹ میڈیا میں موجود نہیں لیکن ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعہ اس کا پیغام دنیا بھر تک پہنچ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعہ علماء اور بزرگ شخصیات سے مؤثر استفادہ کے لیے باہمی روابط کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ حوزوی خدمات کا دائرہ وسیع ہو سکے۔
طلبہ اور علماء کے لیے پیغام
اپنی گفتگو کے اختتام پر حجتالاسلام والمسلمین سید حسنین گردیزی نے علماء اور دینی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: نئی نسل (زی جنریشن) کے مزاج، سوچ اور ترجیحات کو سمجھے بغیر مؤثر تبلیغ ممکن نہیں۔ علماء کو چاہیے کہ وہ خود کو علمی و فکری طور پر اپڈیٹ کریں تاکہ ان کا پیغام نوجوانوں کے دل و دماغ تک پہنچ سکے۔
انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ حوزہ نیوز سمیت تمام دینی و علمی اداروں کی کوششوں میں برکت عطا فرمائے اور امتِ مسلمہ کو فکری و عملی اتحاد نصیب کرے۔










آپ کا تبصرہ