حوزہ نیوز ایجنسی| حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام کا سب سے مشہور لقب "رضا" ہے۔ اس لقب کی نسبت کے بارے میں دو مختلف آراء ملتی ہیں:
اہل سنت کے عالم سیوطی (۹۱۱ھ) کا کہنا ہے کہ یہ لقب عباسی خلیفہ مأمون نے امام علیہ السلام کو دیا، لیکن شیعہ محدث بزرگ شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی نقل کردہ ایک معتبر حدیث میں امام محمد تقی الجواد علیہ السلام نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: "میرے والد کو 'رضا' اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ آسمان میں خدا کی ربوبیت، زمین پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت اور ائمہ علیہم السلام کی امامت پر راضی تھے۔"
اس حدیث میں جب امام جواد علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ دوسرے ائمہ بھی تو اسی طرح راضی تھے، تو پھر آپ کے والد کو ہی "رضا" کیوں کہا گیا؟
امام نے جواب دیا: "کیونکہ میرے والد وہ واحد امام ہیں جن سے ان کے دوست اور دشمن دونوں راضی تھے، اور یہ صفت کسی اور امام میں یکساں طور پر موجود نہ تھی۔"
ولادت، مادرِ گرامی اور کنیت
امام رضا علیہ السلام ۱۱ ذیالقعدہ ۱۴۸ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ ماجدہ کا نام نجمہ خاتون تھا، جنہیں بعض کتب میں تُکتم بھی کہا گیا ہے۔
حضرت حمیدہ خاتون (والدہ امام کاظم علیہ السلام) فرماتی ہیں کہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اے حمیدہ! نجمہ کو اپنے بیٹے موسیٰ کے نکاح میں دے دو، کیونکہ اس سے زمین کے بہترین انسان کی ولادت ہوگی۔"
جب امام رضا علیہ السلام پیدا ہوئے تو نجمعہ خاتون کہتی ہیں: "میرا بیٹا پیدا ہوتے ہی زمین پر ہاتھ رکھے ہوئے تھا اور آسمان کی طرف سر بلند کیے ہونٹ ہلا رہا تھا، گویا اپنے رب سے ہمکلام تھا۔"
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے نومولود کو گود میں لیا، اذان و اقامت کہی، آب فرات سے تحنیک کیا اور فرمایا: "اے نجمہ! یہ تم پر اللہ کی خاص عنایت ہے۔"
حضرت نے اپنے بیٹے کو کنیت "ابوالحسن" سے ملقب کیا، اسی بنا پر امام کاظم علیہ السلام کو ابوالحسن اول اور امام رضا علیہ السلام کو ابوالحسن ثانی کہا جاتا ہے۔
دیگر القاب و انگوٹھی کے نقوش
امام رضا علیہ السلام کے مشہور القاب میں شامل ہیں:
رضا، صابر، زکی، وافی، سراج اللہ، قرۃ عین المؤمنین، مکیدات الملحدین، صدیق، فاضل، اور عالم آل محمد۔
ان کی انگوٹھیوں پر مختلف عبارات نقش تھیں، جیسے:
«ولی الله»
«العزّة للّه»
«ما شاء الله و لا حول و لا قوّة الا بالله»
آپ کا تبصرہ