حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امام علی بن موسی رضا علیہما السلام کے یوم شہادت (17 صفر المظفر 203ھ بمطابق تقویم) پر جاری اپنے پیغام میں کہا: حضرت علی ابن موسیٰ علیہما السلام کے لیے رضا، صابر، رضی، وفی اور زکی جیسے القاب ذکر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا: فضل بن حسن طبرسی کی لکھی ہوئی کتاب اِعلام الوری کی ایک حدیث کی بنیاد پر امام کاظم علیہ السلام نے آپ کو "عالم آل محمد" کا لقب دیا ہے۔امام رئوف،غریبْ الغْرَبا اور ثامنْ الائمة (آٹھویں امام) جیسے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ان کا سب سے مشہور لقب ''رضا'' ہے۔
دین اسلام کی اساس اور بنیاد کو مستحکم کرنے اور اپنے جد امجد پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات سے زمانے کو بہرہ مند کرنے کی خاطر اپنے والد گرامی کی حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کے بعد انتہائی مشکل اور نامساعد حالات میں منصب امامت کی ذمہ داریاں نبھائیں اور مشن کی تکمیل کے لئے کوشاں رہے۔
اپنے دور امامت میں مخالفین کی جانب سے امام رضا علیہ السلام کے مقام و مرتبے اور عظمت کے پیش نظر اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ امام کو امور مملکت میں شامل کرکے ان سے مشاورت و رہنمائی حاصل کریں چنانچہ غلبہ دین کی خاطر اور امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں اس منصب کو قبول کرکے عالم اسلام اور انسانیت کی رہبری و ہدایت کی۔ بحث و نظر کے میدان میں خاص طور پر اس دور کے بڑے بڑے منحرفین کو لاجواب کیا اسی طرح طب کے شعبہ میں کارہائے نمایاں انجام دے کر رہتی دنیا انسانیت کی خدمت کی راہیں متعین کیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: امام رضا علیہ السلام کے علم و حکمت سے لبریز ارشادات سیاست و حکومت، سماجیات، اصلاح معاشرہ، انسانی و فلاح و ترقی، طب کے میدان میں سنہری ہدایات اور خاص طور پر ادیان عالم پر دین حق کی برتری اور جیسے امور میں رہنما اصول ہمیشہ کے لئے متلاشیان حق کے لئے مشعل راہ ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: ائمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت و کردار کو اپناکر دنیوی و اخروی نجات کا سامان فراہم کیاجاسکتا ہے اور امام رضا علیہ السلام کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرکے ان کے اقوال و افعال کی پیروی کرتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے سانچے میں ڈھال سکتے ہیں۔ زہر سے شہید کئے جانے والے امام ہشتم امام رضا علیہ السلام کا مزار مقدس مشہد میں آج بھی مرجع خلائق ہے۔









آپ کا تبصرہ