۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علامہ ساجد نقوی 

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امام رضا علیہ السلام کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرکے ان کے اقوال و افعال کی تقلید کرتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں کو سنوارسکتے ہیں، آپ ؑدین اسلام کی نشرواشاعت ، علوم و فنون اور مباحثہ و مناظرہ کے میدانوں میںفریضہ انجام دیتے ہوئے پیغمبرانہ مشن کی تکمیل کے لئے کوشاں رہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے11 ذیعقد امام ہشتم امام علی بن موسی رضاؑ کے یوم ولادت کے موقع پر کہا ہے کہ دین اسلام کی اساس اور بنیاد کو مستحکم کرنے اور اپنے جد امجد پیغمبر گرامی کی تعلیمات سے زمانے کو بہرہ مند کرنے کی خاطر اپنے والد گرامی” حضرت امام موسی کاظم ؑ“کی شہادت کے بعد انتہائی مشکل اور نامساعد حالات میں منصب امامت کی ذمہ داریاں نبھائیں، دین اسلام کی نشرواشاعت ، علوم و فنون اور مباحثہ و مناظرہ کے میدانوں میں فریضہ انجام دیتے ہوئے پیغمبرانہ مشن کی تکمیل کے لئے کوشاں رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے دور امامت میں امام رضا ؑ کی مقام و مرتبے اور عظمت کے پیش نظر اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ حکمران ،امام کو امورمملکت میں شامل کرکے ان سے مشاورت و رہنمائی حاصل کریں چنانچہ غلبہ دین کی خاطر اور امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں اس منصب کو قبول کرکے عالم اسلام اور انسانیت کی رہبری و ہدایت کی۔مباحثہ و مناظرہ کے میدان میں خاص طور پر اس دور کے بڑے بڑے مدمقابل کو لاجواب کیا خاص طو ر پر سلیمان المروی خراسانی‘علی ابن محمد اور زندیق کے ساتھ دلائل و براہین پر مبنی گفتگو قابل ذکر ہیں معروف کرخی جیسے نامور عیسائی عالم نے مذہب اسلام قبول کیااسی طرح طب کے شعبہ میں کارہائے نمایاں انجام دے کر رہتی دنیا انسانیت کی خدمت کی راہیں متعین کیں۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام رضا ؑ کے علم و حکمت سے لبریز ارشادات سیاست و حکومت‘ سماجیات‘ اصلاح معاشرہ‘ انسانی و فلاح و ترقی‘ رطب کے میدان میں سنہری خدمات اور خاص طور پر ادیان عالم پر دین حق کی برتری جیسے امور میں رہنما اصول ہمیشہ کے لئے متلاشیان حق کے لئے مشعل راہ ہیں۔معروف اسلامی مورخ الذھبی نے امام رضا ؑ کی مدح و ثنا کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ”وہ امام ابوالحسن ہیں اور اپنے دور کے ہاشمیوں کے آقا و سردار ہیں وہ ان میں سے سب سے زیادہ شگفتہ اور متقی و پرہیزگار ہیں‘ مامون نے ان کے اس احترام کے سبب انہیں نوازا‘ اور جانشین مقرر کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ائمہ اطہار ؑ کی سیرت و کردار کو اپناکر دنیوی و اخروی نجات کا سامان فراہم کیا جاسکتا ہے اور امام رضا ؑ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرکے ان کے اقوال و افعال کی تقلید کرتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں کو سنوارسکتے ہیں۔ زہر سے شہادت کئے جانے والے امام ہشتم امام رضا ؑ کا مزار مقدس مشہد میں آج بھی مرجع خلائق ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .